مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی پر عالمی سطح پر سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس صورتحال پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور اطالوی وزیراعظم جورجیا میلونی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ ان رابطوں میں ایران اسرائیل تنازع، علاقائی امن و سلامتی اور ممکنہ جنگ کے خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعودی ولی عہد نے اس موقع پر زور دیا کہ خطے کے تمام ممالک کو تحمل اور دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کو چاہیے کہ کشیدگی کم کریں اور سفارتی ذرائع سے معاملات کو سلجھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن اور استحکام کے لیے دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کریں۔
رابطوں میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موجودہ کشیدہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مشترکہ بین الاقوامی کوششیں تیز کی جائیں، اور ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے تاکہ جنگ کو روکا جا سکے۔
ٹرمپ کا نیتن یاہو سے رابطہ، حملوں میں اضافہ کا فیصلہ
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے بھی ٹیلی فونک گفتگو کی۔ اس بات چیت میں ایران کے خلاف اسرائیل کے عسکری اقدامات اور جنگی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک زیرزمین بنکر میں عسکری قیادت کے ساتھ ہنگامی میٹنگ کی صدارت کی، جس میں ایران پر حملوں میں شدت لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اب ایران کے جوہری اور عسکری اہداف کو مزید سخت حملوں کا نشانہ بنانے کی تیاری کر رہا ہے، جبکہ ایران کی جانب سے بھی بھرپور جوابی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم ایرانی ردعمل سے خوف زدہ، یونان فرار ہو گئے
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کی سخت تنقید
اسرائیل کے ان جارحانہ اقدامات پر امریکا کے اندر بھی شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ معروف سینیٹر برنی سینڈرز نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکا کو اسرائیل کی ایک اور جنگ میں نہیں گھسیٹا جا سکتا‘۔
برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر اتوار کو مذاکرات طے تھے، مگر نیتن یاہو نے دانستہ طور پر حملہ کر کے امن عمل کو سبوتاژ کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے نہ صرف امریکا کی سفارتکاری کو نقصان پہنچایا بلکہ ہزاروں بے گناہ شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کا یہ رویہ خطے کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہا ہے اور اگر امریکا نے اسرائیل کی اندھی حمایت جاری رکھی تو نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ عالمی امن کو ناقابلِ تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔
ایران کوڈیل کرلینا چاہیے اس سے پہلے کہ اس کے پاس کچھ نہ بچے ،امریکی صدر
صورتحال انتہائی نازک، عالمی ردعمل کا انتظار
فی الحال ایران اسرائیل کشیدگی ایک سنگین جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ انسانی جانوں کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ عالمی برادری کی نظریں ان سفارتی کوششوں پر لگی ہیں جو جنگ کی آگ کو بجھانے کی آخری امید سمجھی جا رہی ہیں۔ کیا سفارتکاری جنگ کو روک سکے گی یا مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر مکمل تباہی کی جانب بڑھے گا؟ دنیا دم سادھے دیکھ رہی ہے۔