روسی صدر پیوٹن نے امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ روس صدر نے اسرائیلی حملوں پر اظہار مذمت کیا اور ایران کے جلد مذاکرات میں واپسی کی امید ظاہر کر دی۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش کیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفون پر 50 منٹ طویل گفتگو ہوئی، جس میں خطے کی کشیدہ صورتحال اور ایران سے متعلق معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی، بالخصوص ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے تناؤ پر بات کی۔
صدر پیوٹن نے ایران کی جوہری تنصیبات سے متعلق روسی تجاویز کو ایک بار پھر دہرایا، اور امید ظاہر کی کہ انہی تجاویز کی بنیاد پر ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لایا جا سکتا ہے۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ ان تجاویز کے ذریعے ایک ایسا معاہدہ ممکن ہے جو تمام فریقین کے لیے قابلِ قبول ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طاقت کے استعمال کے بجائے سفارتی ذرائع سے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گفتگو کے دوران ایران سے بات چیت کو خارج از امکان قرار نہیں دیا اور خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے جنگ عظیم دوم میں دونوں ممالک کے بھائی چارے کو بھی یاد کیا گیا۔ دونوں جانب سے موجودہ تعلقات پر اظہار اطمینان کیا گیا۔