پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے احتجاجی تحریک کو مؤخر کرنے کا اعلان کردیا، مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ علاقائی صورتحال اور اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے احتجاج ملتوی کیا ہے، وفاقی بجٹ، قرض پالیسی اور بانی کے ساتھ روا سلوک پرانہیں تحفظات ہیں، بانی سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے تاکہ وہ کوئی ہدایات نہ دے سکیں، یہ سراسر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آبانی چیئرمین کو مکمل آئیسولیٹ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ کوئی ہدایت نہ دے سکیں، نہ فیملی، نہ پارٹی قیادت کو ملنے دیا جا رہا ہے، یہ سراسر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ بجٹ میں ہمارے نوجوان ایم این ایز نے چیزیں قوم کے سامنے رکھی ہیں، ہم اسرائیل کو ایک عالمی دہشت گرد سمجھتے ہیں، اسرائیل انسانیت کے پورے ڈھانچے کو بکھیر رہا ہے، اسرائیل نے ایران میں جو کیا ہماری حکومت اس پر کچھ نہ کر سکی، یہ بیان دے رہے ہیں، بیان تو ایک ٹک ٹاکر بھی دے رہا ہے، آپ میں اور باقیوں میں فرق کیا ہے اگر آپ نے بیان ہی دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو صرف الفاظ کی حد تک نہیں بلکہ پورا ایکشن لینا پڑے گا، بانی پی ٹی آئی کا اسٹانس ہمیشہ سے کلئیر ہی رہا ہے، ہم اسرائیل کی پہلے بھی مذمت کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، اسرائیل کے خلاف لڑنا ، آواز اٹھانا میرے ایمان کا حصہ ہے، صبح ایک بجے ہمارا اعلامیہ جاری ہو چکا تھا، اس صورتحال میں ہم اپنا سیاسی احتجاج کریں یہ بھی غلط ہے، اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہوں گے۔
پی ٹی آئی سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ کسانوں کے احتجاج کو بھی اب ہم نے روک دیا ہے، ہم نے انہیں کہا ہے کہ ابھی احتجاج روک دیں، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر ابھی احتجاج نہیں ہوگا۔
اسامہ میلا کی اقتصادی سروے پر سخت تنقید
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اسامہ میلا نے اقتصادی سروے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس دن سے اکنامک سروے آیا اس کو شک کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، بجٹ میں جھوٹے اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں، جو گروتھ ریٹ بتایا جا رہا ہے وہ ہمیں زمینی سطح پر کہیں نظر نہیں آ رہا، اگر فیکٹریاں چل رہی ہیں تو ہمیں بھی دکھائیں، اکنامک گروتھ 9 فیصد بتائی گئی ہے، ہمیں بھی وہ کارخانے وزٹ کروائے جائیں، 28 ہزار ارب پر ہمارا اندرونی قرضہ تھا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ قرضوں کا بوجھ کم ہونے کی بجائے تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ مہنگائی، ٹیکسوں اور سود کی شرح کا براہ راست بوجھ عام آدمی پر ڈالا جا رہا ہے۔