3500 سال پرانا مصری مقبرہ دریافت، فرعون تھٹموس دوم کی آخری آرام گاہ قرار

0 minutes, 0 seconds Read

مصر میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ایک تاریخی دریافت کا اعلان کیا ہے جسے گزشتہ 100 برسوں کی سب سے اہم دریافت قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ دریافت فرعون تھٹموس دوم کے مقبرے کی شکل میں سامنے آئی ہے جو تقریباً 3500 سال پرانا ہے۔

مصری سپریم کونسل آف اینٹیکویٹیز کے سیکرٹری جنرل محمد اسماعیل خالد کے مطابق: ’یہ پہلی بار ہے کہ تھٹموس دوم سے منسوب تدفینی سامان دریافت ہوا ہے کیونکہ دنیا کے کسی بھی میوزیم میں ایسے آثار موجود نہیں۔‘

مصر میں پراسرار بادشاہ کا مقبرہ دریافت، سائنسدان حیران

یہ مقبرہ مصری اور برطانوی ماہرین کی مشترکہ ٹیم نے اس سال فروری میں تھیبن پہاڑوں کے علاقے میں دریافت کیا جو لکسر کے مغرب میں واقع ہے اور وادیٔ ملوک کے قریب ہے۔

ابتدائی طور پر اس مقام کو فرعونوں کی بیویوں کی آخری آرام گاہ سمجھا گیا تھا کیونکہ یہ تھٹموس سوم کی بیویوں اور مصر کی واحد خاتون فرعون، ملکہ حتشپسوت کے مقبروں کے قریب واقع تھا۔

نقلی دروازے کے پیچھے شہزادے کی قبر دریافت ہونے پر ماہرین حیران

تاہم مقبرے میں ملنے والے اشیاء جیسے الاباسٹر کے برتنوں کے ٹکڑوں پر کندہ تحریروں نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ مقبرہ تھٹموس دوم اور ان کی مرکزی بیوی، ملکہ حتشپسوت کا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ ملکہ حتشپسوت، جو تھٹموس دوم کی بیوی اور سوتیلی بہن بھی تھیں، نے ہی ان کی تدفین کی نگرانی کی تھی۔

مصر: اہرامِ گیزا کے نیچے کیا ہے؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

یہ کھدائی 2022 میں شروع ہوئی تھی اور اسے برطانیہ کے ”نیو کنگڈم ریسرچ فاؤنڈیشن“ کے ماہرین کے ساتھ مل کر انجام دیا گیا۔

یاد رہے کہ تھٹموس دوم کی ممی 19ویں صدی میں دیر البحری کے مقام پر دریافت ہوئی تھی اور خیال ہے کہ اسے صدیوں پہلے لٹیروں سے بچانے کے لیے وہاں منتقل کیا گیا تھا۔

اب ان کی ممی دیگر شاہی لاشوں کے ہمراہ ”نیشنل میوزیم آف ایجپشن سولائزیشن“ میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہے۔

Similar Posts