ترجمان وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران سے مذاکرات کا فیصلہ آئندہ دو ہفتے میں کریں گے۔ ٹرمپ واضح کرچکے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے نہیں دیں گے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ایران پر حملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ ٹرمپ اگلے دو ہفتے میں کریں گے، ایران کے ساتھ مذاکرات کا چانس اب بھی موجود ہے۔
کیا ایران پر ممکنہ امریکی کارروائی مشرقِ وسطیٰ کے بیسز سے کی جائے گی؟
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ امن کے داعی ہیں اور اگر ڈپلومیسی کا موقع ہو تو وہ سے ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے، لیکن ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال سے بھی نہیں چوکیں گے۔
کیرولین لیویٹ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی ترجیح ایران کو ہتھیار بنانے سے روکنا ہے، ایران کو جوہری طاقت نہ بننے دینے کے حوالے سے پوری دنیا ٹرمپ کے ساتھ ہے۔
ترجمان وائٹ ہائوس نے کہا کہ ایران کو جوہری طاقت نہ بننے دینے کے حوالے سے پوری دنیا ٹرمپ کے ساتھ ہے جبکہ ایران کی دہشت گرد رجیم اس سے متفق نہیں ہے، ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ یورپ یہ پیغام ایرانی عوام تک پہنچا دے گا۔
ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری کی خبروں کی تردید کردی
ترجمان وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ ایران کے پاس کسی صورت جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، ترجمان
امریکا نے مذاکرات کے لیے ایران کو 60 دن دیئے، 61 دن پر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا۔
لیویٹ نے ابتدائی گفتگو میں داخلی امور پر روشنی ڈالنے کے بعد مشرق وسطیٰ کے بحران کی طرف رخ کیا اور کہا ”مجھے علم ہے کہ صدر کے فیصلے سے متعلق کافی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ آیا امریکہ اس تنازع میں شامل ہوگا یا نہیں۔“
اس کے بعد انہوں نے صدر ٹرمپ کا براہِ راست بیان پڑھ کر سنایا ”اس بنیاد پر کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات کے امکانات موجود ہیں یا نہیں، میں یہ فیصلہ آئندہ دو ہفتوں کے اندر کروں گا کہ آگے بڑھنا ہے یا نہیں۔“