ٹرمپ نے تلسی گبارڈ کی ایران عراق جنگ سے متعلق خبروں کی تردید کردی

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تلسی گبارڈ کی ایران اور عراق جنگ سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کی ہے، کہا میں عراق جنگ کا بڑا مخلاف تھا، میں نے کہا تھا جنگ کرتے ہو توتیل اپنے قبضے میں کرو، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اوران کے موقف کو غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان کی انٹیلیجنس کمیونٹی بعض اوقات غلط معلومات فراہم کرتی ہے جس پر انہیں اعتماد کم ہے۔ انہوں نے کہا ”میری انٹیلیجنس کمیونٹی غلط بات کر رہی ہے۔“

صدر ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر گہری نظر رکھنے کا بھی اعادہ کیا اور کہا کہ وہ مذاکرات سے پہلے سیز فائر چاہتے ہیں تاکہ حالات کو بہتر کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی فریق جیت رہا ہو اور دوسرا ہار رہا ہو، تو معاملہ کچھ زیادہ ہی پیچیدہ ہو جاتا ہے، لیکن ہم تیار اور رضامند ہیں اور ایران سے بات چیت کر رہے ہیں، دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ٹھیک جا رہا ہے لیکن ایران کم اچھا جا رہا ہے، یہ بہت مشکل ہے کہ کسی کو روکا جائے۔

صحافی نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ کیا ایران کو سویلین مقصد، بجلی بنانے کے لیے نیوکلیئر کے استعمال کی اجازت دینے کی حمایت کرتے ہیں؟ جس پر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس دنیا میں تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں، تو انہیں یہ سویلین مقصد کے لیے کیوں چاہیے، کچھ مخصوص ممالک کے لیے یہ کہنا ٹھیک ہے کہ وہ بجلی اور ایئر کنڈیشن بنانے کے لیے نیوکلیئر کی خاص حد کی اجازت ہونی چاہیے، لیکن جب آپ کے پاس تیل کے وسیع ذخائر ہوں تو یہ دیکھنا بہت مشکل ہے کہ آپ کو اس کی ضرورت ہے۔

ٹرمپ نے چین کے ساتھ تعلقات کو بھی خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہا ”میں چین کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں، میرے صدر شی جن پنگ سے بھی اچھے تعلقات ہیں، اور چینی صدر بھی مجھے پسند کرتے ہیں۔“

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چین ایران اسرائیل کے تنازعے میں مداخلت کرے گا تو انہوں نے کہا ”میں نہیں سمجھتا کہ چین اس معاملے میں پڑے گا۔“

ایران پر ممکنہ امریکی حملے کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور حالات کے مطابق فیصلہ کریں گے، انہوں نے کہا ”جنگ روکنا آسان نہیں ہے، ایران اچھا نہیں کر رہا۔“

واضح رہے کہ امریکی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کے کئی سینئر عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف فوجی کارروائی پر غور کر رہے ہیں اور تلسی گبارڈ ہمیشہ سے ہی بیرونِ ملک امریکی فوجی مداخلت کی کھلی ناقد رہی ہیں۔

تُلسی گبارڈ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں کچھ کشیدگی ضرور ہے لیکن تلسی گیبارڈ کا ٹرمپ انتظامیہ چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں ہے، تُلسی گبارڈ کی غیر یقینی سیاسی پوزیشن اِس ہفتے کھل کر سامنے آئی جب صدر ٹرمپ نے مارچ میں کانگریس کے سامنے گبارڈ کی گواہی کو رد کر دیا تھا۔

اس وقت تُلسی گبارڈ نے کہا تھا کہ امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کا خیال ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا، یہ بیان صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات سے متضاد ہے جو مسلسل ایران کے ممکنہ ایٹمی پروگرام کو بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

Similar Posts