صوبائی وزیر سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ میں کم گریڈ والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ سے پہلے ہماری اپوزیشن سے ملاقات ہوئی تھی، پھر بھی بجٹ والے دن قابل مذمت رویہ تھا۔ انھوں نے کہا کہ کے فور پر ہم نے وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا، سندھ حکومت نے کے فور کے لیے اربوں روپے رکھے ہیں، کے فور ہمارا ترجیحی منصوبہ ہے۔
سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے وفاقی حکومت کی طرف سے صوبے پر لگائی گئی قدغنوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ”وفاق کی طرف سے قدغنیں لگائی گئی ہیں، لیکن یہ عوام دوست بجٹ ہے جس کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہے۔“
ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ بجٹ میں کم گریڈ والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنی زندگی گزار سکیں۔ ”بجٹ سے پہلے ہماری اپوزیشن سے ملاقات ہوئی تھی اور قابل احترام لیڈر آف اپوزیشن سے تفصیلی بات چیت ہوئی تھی،“ انہوں نے کہا، تاہم، ”بجٹ والے دن قابل مذمت رویہ دیکھنے کو ملا۔“
انھوں نے اپنے دو محکموں کی تفصیلات بھی شیئر کی اور کہا کہ انہیں پلاننگ اور توانائی کے شعبوں کے بارے میں بات کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔ ”پہلی دفعہ اس سال 760 اسکیمیں مکمل ہوئی ہیں، ہم نے جاری اسکیموں کو فوکس کیا تاکہ انہیں مکمل کیا جا سکے،“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم نے نئی اسکیموں کو دو سال میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ترقی کا عمل تیز ہو سکے۔“
کریم آباد انڈر پاس کے حوالے سے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ”اس منصوبے میں افسران کی وجہ سے تاخیر ہوئی، تاہم افسران کے خلاف کاروائی بھی کی گئی ہے۔ یہ انڈر پاس ضروری تھا اور اس کی تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا۔“
سید ناصر حسین شاہ نے کے فور منصوبے کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کی عدم توجہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا، ”ہم نے کے فور کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا، اور سندھ حکومت نے اس کے لیے اربوں روپے مختص کیے ہیں۔ کے فور ہمارا ترجیحی منصوبہ ہے، جس پر ہم کسی بھی صورت میں کام جاری رکھیں گے۔“
صوبائی وزیر نے اپنے خطاب کے اختتام پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت عوام کی خدمت میں کوشاں ہے اور تمام ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔