ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل اور امریکا کے درمیان مکمل رابطہ کاری (coordination) کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے وعدے کو پورا کیا ہے۔
اپنے بیان میں نیتن یاہو نے کہا، ’میرے اور صدر ٹرمپ کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے، اور ہماری افواج کے درمیان مکمل آپریشنل کوآرڈینیشن موجود ہے۔ امریکا نے فردو، نظنز اور اصفہان میں واقع ایران کی تین جوہری تنصیبات پر شدید حملے کیے، جو ایک ہفتہ قبل اسرائیل کی ابتدائی کارروائی کے تسلسل میں تھے۔‘
وزیر اعظم نیتن یاہو نے مزید کہا، ’ایران کے جوہری پروگرام سے نہ صرف اسرائیل کے وجود کو بلکہ پوری دنیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا تھا، جس کا فوری جواب دینا ضروری تھا۔ اسرائیلی افواج اور خفیہ ایجنسی موساد کی کارروائیاں ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف جاری رہیں گی۔‘
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے بھی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’صدر ٹرمپ نے جرات مندی کا مظاہرہ کیا اور وہ تاریخ کی کتابوں میں اپنا نام سونے سے لکھوا چکے ہیں۔‘
دوسری جانب امریکہ میں پرو اسرائیل اثرورسوخ رکھنے والی تنظیم ”امریکن اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی“ (AIPAC) نے صدر ٹرمپ کے حکم پر ہونے والے حملے کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ ”اب امریکا کو چاہیے کہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایرانی حملوں کے خلاف اپنے فوجیوں اور خطے کے مفادات کا تحفظ کرے۔“
ادھر اسرائیل کی ایئرپورٹ اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ تازہ ترین سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ملک کی فضائی حدود تاحکم ثانی بند کر دی گئی ہیں۔