ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے فضائی حملوں کی مذمت کے لیے فوری ہنگامی اجلاس بلائے۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی کی جانب سے اتوار کے روز جاری کردہ ایک خط میں کیا گیا۔
ایرانی سفیر نے اپنے خط میں امریکی حملے کو ”علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ“ قرار دیا اور تصدیق کی کہ اتوار کی علی الصبح ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
ایروانی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ یہ حملے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی مکمل نگرانی میں کیے گئے، تاہم انہوں نے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ واضح رہے کہ ایران حالیہ دنوں میں آئی اے ای اے پر بھی شدید تنقید کرتا رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ تنازعہ کے بعد۔
خط میں مزید کہا گیا کہ یہ فضائی حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی معاہدے (NPT) کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ایران نے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل اس غیر قانونی اقدام پر غور کرے، اس کی باقاعدہ مذمت کرے اور اس میں ملوث عناصر کو سزا سے بچنے نہ دیا جائے۔
ایران کی جانب سے یہ سفارتی اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ مکمل رابطہ کاری کے تحت ایران کی جوہری صلاحیتوں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد خطے میں جنگ کے خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔