امریکا نے گزشتہ دہائیوں میں مختلف بہانوں کے تحت مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں فوجی مداخلت کی ہے، جس سے عالمی امن اور استحکام کو شدید خطرات لاحق ہوئے ہیں۔ ان مداخلتوں میں تیل کے ذخائر پر کنٹرول، کمیونزم کی مخالفت اور دہشتگردوں کے خلاف جنگ جیسے جواز شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکا نے ایران پر حملہ کر کے اپنی جارحیت کی ایک اور مثال قائم کی ہے، جس نے خطے میں نئی کشیدگی کو جنم دیا۔
امریکا نے گزشتہ کئی دہائیوں میں مختلف بہانوں کے ذریعے مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں کئی ممالک کو جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کارروائیوں میں ایران پر حملہ ایک بار پھر تازہ ترین مثال بن چکا ہے۔
تاریخ کے اوراق پلٹتے ہوئے ہم دیکھتے ہیں کہ امریکا نے ہمیشہ اپنے مفادات کی حفاظت اور عالمی سطح پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے مختلف جواز پیش کیے۔
1953 کے عشرے میں امریکی صدر آئزن ہاور نے کمیونزم کے خلاف جنگ کے نام پر ایران میں آپریشن کیا اور محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
اس کے بعد لبنان پر 1958 اور 1982 میں امریکا نے لبنان پر دو بار جارحیت کی جن کی وجوہات میں سویت اثرات کو روکنا، تیل کے ذخائر پر کنٹرول اور تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا الزام شامل تھا۔
عراق پر امریکا کے حملے کا آغاز 1991 میں ہوا، جب کویت پر حملے کی وجہ سے صدر بش نے عراق کو نشانہ بنایا۔
7 سال بعد 1998 میں امریکا نے ایک اور حملہ کیا، جس میں عراقی حکومت کو تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری کا الزام دیا گیا۔
پھر2001 میں نائن الیون کے بعد امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا اور القاعدہ کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا۔ صدر بش کے دور میں افغانستان پر جنگ مسلط کی گئی۔
2002 میں امریکا نے یمن پر ڈرون حملے کیے۔ بش حکومت نے القاعدہ کے مشتبہ افراد کے ٹھکانوں کی وجہ بتائی۔
سن 2003 میں امریکا نے مہلک ہتھیاروں کا الزام لگا کر تیسری بار عراق پر حملہ کیا۔
اسی طرح 2011 میں لیبیا میں قذافی حکومت کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اوبامہ دور میں لیبیا کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی چارج شیٹ پیش کی گئی۔
2014 میں شام پر کیمیائی ہتھیاروں کے حصول کا الزام لگایا گیا، یہ حملے اوباما دور سے لے کر جوبائیڈن حکومت تک جاری رہے۔
اور اب جون 2025 میں امریکا نے اسرائیل کی مدد کے لیے ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی، جس میں جی بی یو ففٹی سیون کے مہلک بم کا استعمال کیا گیا۔
یہ حملے اس بات کا غماز ہیں کہ امریکا خطے، خصوصاً مشرق وسطٰی میں اپنے مفادات کے لیے طاقت کا استعمال کرتا رہا ہے، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر کشیدگیاں بڑھتی رہیں۔ امریکی جارحیت کا تاریخ میں ایک طویل سلسلہ ہے، جو مشرقِ وسطٰی کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک امن و استحکام کو مسلسل خطرات میں ڈال رہا ہے۔