امریکی حملے بے سود؟ ’ایران اب بھی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے‘، عالمی تجزیہ کار

0 minutes, 0 seconds Read

ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملوں سے متعلق عالمی تجزیہ کاروں نے بڑا انکشاف کردیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عالمی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ امریکا کے ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملوں کے باوجود بھی ایران کی ایٹم بم بنانے کی صلاحیت برقرار ہے۔

عالمی تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی حملوں سے ایران کا یورینیئم افزودہ کرنے کا عمل متاثر ہوا ہے مگر اس کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔

اسکائی نیوز کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایڈیٹر ٹام کلارک کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایران کی 3 بڑی ایٹمی تنصیبات پر 125 جنگی طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں نے حملہ کیا، تاریخ میں پہلی بار B-2 بمبار طیارے اتنی بڑی تعداد میں استعمال کیے گئے، جنہوں نے نطنز اور فردو کے جوہری پلانٹس پر 14 عدد GBU-57 ”بنکر بسٹر“ بم گرائے۔

پینٹاگون کے ایک بیان کے مطابق فردو کمپلیکس جو پہاڑ کے اندر 80 سے 90 میٹر تک کی گہرائی میں واقع ہے، اب تک اسرائیلی حملوں سے محفوظ ہے لیکن امریکی حملے کے بعد سیٹیلائٹ تصاویر میں پہاڑ میں 3 مقامات پر بڑے شگاف دیکھے گئے۔ اس پر ایران نے کہا کہ یہ تو بس بالائی سطح ہے، اندر سب محفوظ ہے۔

امریکی حکام نے ان حملوں کو ایرانی جوہری ترقی کو روکنے کی ایک کامیاب کوشش قرار دیا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ناکام بنانے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ان حملوں کی نوعیت اور ان کے نتائج کے بارے میں مختلف رائے پائی جا رہی ہے، اور عالمی سطح پر اس حوالے سے مزید تجزیے کیے جا رہے ہیں۔

تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صرف تنصیبات کو نشانہ بنانے سے ایران کی جوہری بم بنانے کی صلاحیت ختم نہیں ہوگی، ایران کے انتہائی معیاری یورینیئم افزودگی کے نظام، دیگر بارودی سسٹم اور پیچیدہ ٹیکنالوجی کے خاتمے کے بغیر یہ سب خواب و خیال ہی رہے گا۔

آزاد ماہرین، جو سیٹلائٹ کی تصاویر کے ذریعے ایران کے جوہری مقامات کا تجزیہ کرتے ہیں، نے کہا کہ ان حملوں کے باوجود ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ نہیں ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری منصوبے کے کچھ حصوں کو خفیہ رکھا ہوا ہے، اور جوہری سرگرمیاں مختلف مقامات پر پھیل چکی ہیں، جس سے اس کے جوہری پروگرام کی تباہی کا عمل مشکل ہے۔

Similar Posts