ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ اِی کو حالیہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خطرات کے پیش نظر ایک انتہائی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، جن کی سکیورٹی کی ذمہ داری ایک ایسے خفیہ یونٹ کے پاس ہے جن کے بارے میں پاسداران انقلاب کو بھی علم نہیں ہے۔
تہران کے حکام نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو بتایا کہ اس خصوصی یونٹ میں شامل گارڈز کی جانچ پڑتال اور ٹریننگ انتہائی سخت طریقے سے کی گئی ہے تاکہ کوئی بھی دراندازی نہ ہو سکے۔
آیت اللہ خامنہ ای، جو 1989 سے ایران پر حکمرانی کر رہے ہیں، ان کو اب 24 گھنٹے حفاظت فراہم کی جا رہی ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور امریکہ کی مداخلت کے بعد ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں، جن میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے ایران کے مختلف سطحوں پر اثرانداز ہونے کی خبریں بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے بھی ایرانی سپریم لیڈر کو شہید کرنے کی دھمکی بھی دی جا چکی ہے۔
تاریخ گواہ ہے ایرانی قوم ایسی نہیں جو ہتھیار ڈال دے، آیت اللہ خامنہ ای
تہران کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس نے خامنہ ای کے نظام میں دراندازی کی ہے اور ان کی حفاظت کرنے والے یونٹ کو حتیٰ کہ اسلامی انقلابی گارڈ کور (پاسدارانِ انقلاب) کے اعلیٰ عہدیداروں سے بھی چھپایا گیا ہے تاکہ ان کے خلاف کسی بھی قسم کی خفیہ کارروائی کی کوشش نہ ہو سکے۔
ایران پر جوابی حملے کا حق رکھتے ہیں، قطر کی حملے کی مذمت
ایک ایرانی حکام نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ آیت اللہ خامنہ ای موت سے نہیں چھپ رہے ہیں، وہ کسی بنکر میں نہیں ہیں، مگر ان کی زندگی کو خطرہ ہے اور ان کی حفاظت کے لیے جو یونٹ مقرر کیا گیا ہے، وہ اس قدر خفیہ ہے کہ اس کے وجود کا علم بھی کسی کو نہیں ہے۔
قطر میں ایرانی حملوں کے بعد معمولات زندگی رواں دواں ہے، ترجمان قطری وزارت خارجہ
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ خامنہ ای نے حالیہ دنوں میں اپنے رابطوں کو محدود کر دیا ہے اور تمام الیکٹرانک رابطے معطل کر دیے ہیں۔ ان کے اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ بیرونی قوتیں ان کی لوکیشن کا پتہ نہ لگا سکیں۔ تین ذرائع نے جو ایران کے ایمرجنسی وار پلانز سے واقف ہیں، نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ یہ فیصلہ ان کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے۔