بشریٰ انصاری اور اسلم شیخ نے عائشہ خان کی زندگی کی حقیقت بتا دی

0 minutes, 0 seconds Read

اداکار اسلم شیخ اور بشریٰ انصاری نے عائشہ خان کی وفات کو ایک افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی افواہوں کی تردید کی۔

عائشہ خان ایک مشہور اور تجربہ کار پاکستانی ٹیلی ویژن اداکارہ تھیں، جنہوں نے متعدد کامیاب ڈراموں میں اپنی شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے۔

عائشہ خان کی المناک موت کے بعد عوام اور سلیبریٹیز نے سوالات اٹھا دیے

رواں ماہ جون میں، عائشہ خان کا انتقال ان کے گھر میں ہوا، لیکن بعد میں ان کی لاش برآمد ہوئی۔ ان کی وفات کے بعد، عائشہ خان کے بچوں کو شدید عوامی ردعمل اور غصے کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ بہت سے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ ان کے بچے اپنی والدہ کے آخری وقت میں ان کے قریب نہیں تھے۔ اس صورتحال نے عوامی سطح پر مختلف سوالات اور تنقید کو جنم دیا۔

بشری انصاری اور اسلم شیخ نے اس حوالے سےعائشہ خان کی زندگی اور ان کی شخصیت کے بارے میں اہم باتیں شیئر کیں اور صورتحال واضح کرنے کی کوشش کی۔

ٹیلی ویژن کی معروف اداکارہ عائشہ خان انتقال کر گئیں

بشریٰ انصاری اور اسلم شیخ نے کہا کہ عائشہ خان ایک خودمختار اور محنتی خاتون تھیں، جنہوں نے شوبز کی دنیا سے اپنے کام کو اس لیے چھوڑا کیونکہ وہ ہمیشہ اپنی شرائط پر کام کرنا چاہتی تھیں۔

اسلم شیخ نے بتایا کہ وہ عائشہ خان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے اور ان کی وفات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ خود گاڑی چلاتی تھیں اور اپنی زندگی کے فیصلے خود کرتی تھیں۔

اسلم شیخ نے بتایا کہ ان کے والد ڈی ایس پی تھے اور وہ مرحومہ خالدہ ریاست کی بہن تھیں انہیں کسی کی مدد کی ضرورت نہیں تھی۔

ہالی وڈ میں مزید کام پر ثمینہ احمد کا دو ٹوک مؤقف سامنے آگیا

اسلم شیخ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ شوبز انڈسٹری میں حقیقی فنکاروں کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے اور چھوٹے لوگوں کو بڑے لوگوں کی جگہ پر رکھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عائشہ خان ہمیشہ اپنی خودمختاری کو ترجیح دیتی تھیں اور کسی پر انحصار نہیں کرتی تھیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی موت کے بارے میں پھیلائی جانے والی جھوٹی افواہیں بے بنیاد تھیں، اور بہت سے لوگوں نے حقیقت جاننے کی کوشش نہیں کی۔

اسلم شیخ نے مزید کہا کہ عائشہ خان کے بچے ان کا بہت خیال رکھتے تھے اور باقاعدگی سے انہیں پیسے بھیجتے تھے۔ ان کی بیٹی انہیں دبئی لے جانا چاہتی تھی اور ان کا بیٹا بھی بیرون ملک سے ان سے رابطہ کرتا رہا، لیکن عائشہ خان نے پاکستان میں اکیلے رہنے کو ترجیح دی کیونکہ وہ اپنی زندگی سے خوش تھیں اور اپنی روٹین میں مصروف تھیں۔

اسلم شیخ نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس عائشہ خان کی طویل وائس نوٹس موجود ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کی زندگی مستحکم اور خوشحال تھی۔

اسلم شیخ نے عائشہ خان سے ان کے انتقال سے صرف چار دن پہلے بات کی تھی، جب وہ ایک فریکچر سے گزر رہی تھیں اور عید کے قریب تھی۔ انہیں افسوس ہے کہ اس کے بعد وہ ان سے رابطہ نہیں کر سکے۔

اسلم شیخ نے سعدیہ امام اور مشی خان کی طرف سے عائشہ خان کے بارے میں کہی گئی محبت بھری باتوں کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ کبھی بھی عائشہ خان کو نہیں بھولیں گے۔

بشریٰ انصاری نے عائشہ خان کی وفات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، عائشہ خان کی موت کی خبر بہت افسوسناک تھی، میں بہت غمگین ہوں لیکن سوشل میڈیا پر اس خبر کو سن کر مجھے مزید ذہنی تکلیف ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہاں، ان کے بچے بیرون ملک تھے، مگر حالات وہ نہیں ہیں جیسا کہ لوگ باتیں کر رہے ہیں۔ ہم نے کچھ سال پہلے ایک ساتھ کام کیا تھا اور اس دوران عائشہ خان نے اپنے بچوں کے بارے میں بتایا تھا جو بیرون ملک آباد تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کے بچے ان کا خیال رکھتے ہیں اور چاہتے تھے کہ وہ ان کے ساتھ رہیں، مگر عائشہ خان نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا تھا۔ کچھ لوگ اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں جیسے میری بہن نیلم، ان کے بچے چاہتے ہیں کہ وہ باہر رہیں لیکن وہ پاکستان میں رہتی ہیں۔

بشری انصاری کا کہنا تھا کہ میں نے عائشہ خان سے پوچھا کہ کیا ان کے بچے انہیں پیسے بھیجتے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ وہ بھاری رقم ان کے درازوں میں چھوڑ دیتے ہیں۔

انہوں نے اپنی روزمرہ کی روٹین کے بارے میں بتایا اور بتایا کہ وہ گلشن اقبال میں رہ کر کتنی خوش ہیں، وہ کتابیں پڑھنا اور اپنی دوسری سرگرمیاں بہت پسند کرتی تھیں۔ وہ ایک مضبوط اور تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ موجودہ حالات کیا تھے، لیکن وہ اپنی زندگی سے خوش تھیں۔ اللہ تعالی ان کو جنت میں بلند مقام عطا کرے۔

Similar Posts