قومی اسمبلی نے بھارت کے خلاف تاریخی فتح پر مسلح افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے متفقہ قرارداد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی جبکہ ایوان نے ملکی دفاع کے لیے جانوں کانذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پاکستان کی بھارتی جارحیت کے خلاف فتح اور مسلح افواج کو سراہنے کے لیے قرارداد پیش کی گئی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بھارت کے خلاف تاریخی فتح پر اللہ پاک کے شکر گزار ہیں، اور قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتوں نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان پاکستانی قوم کو بلا جواز اور ننگی بھارتی جارحیت کے خلاف مادر وطن کی ارضی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے عزت اور وقار عطا کرنے پر اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی کے ساتھ سر جھکاتا ہے، ایوان پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو تمام اختلافات سے بالاتر ہو کر سیاسی میدان میں اپنی قیادت کے پیچھے ایک آواز کے ساتھ کھڑی ہے۔
قرار داد کے مطابق ایوان پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو غیر معمولی تحمل اور ذمہ داری کے ساتھ بلا اشتعال بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی خودمختاری کا دفاع کرنے میں ان کی مثالی پیشہ وارانہ مہارت، چوکسی اور حوصلے کو سراہتا ہے اور مادر وطن کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر شہدا کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا اور قومی فخر، لچک اور اتحاد کی علامت کے طور پر ان کی عظیم قربانی کا اعتراف کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان اس نازک موڑ پر پاکستان کی حمایت پر دوست ممالک کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے، وقار اور عزت کے ساتھ علاقائی اور عالمی امن کے لیے اپنے عہد کا اعادہ کرتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ جمہوریتیں تنازعات کے بجائے مذاکرات کے لیے پرعزم ہیں لہٰذا، یہ بات نمایاں ہے کہ جنوبی ایشیا میں محفوظ ہمسائیگی اور طویل مدتی استحکام صرف مخلصانہ اور منظم مذاکرات کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی کوششوں میں عالمی برادری کو فعال طور پر شامل کریں، سندھ طاس معاہدے کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیتا ہے اور قومی سلامتی کے ایک اہم جز کے طور پر پاکستان کے آبی حقوق کے تحفظ کی تصدیق کرتا ہے، یہ ایوان قومی مفاد کے تحفظ اور امن، اتحاد اور سلامتی کے فروغ کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کرتا رہے گا۔
پنجاب اسمبلی میں بھی بھارتی جارحیت کی شکست اور پاکستان کی فتح کی قرارداد منظور
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں بھی بھارتی جارحیت کی شکست اور پاکستان کی فتح کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جبکہ قرارداد ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے پیش کی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بھارت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار آپریشن کی کامیابی پر ایوان قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہے، پاکستان نے دشمن کے غرور کو خاک میں ملا کر قوم کا سرُفخر سے بلند کیا، بھارت نے پہلگام واقعہ کو جواز بناکرغیور قوم کو للکارا اور بچوں خواتین سمیت معصوم پاکستانیوں پردہشت گردی کی۔
قرارداد کے متن میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت نے آبی منصوبوں کو بھی نشانہ بنایا جو خطہ نہیں بلکہ عالمی امن کو خطرہ سے دوچار کیا، بھارت نے 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ اعلان کی جو عالمی خلاف ورزی ہے اس پانی پر عوام کا حق ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
متن میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ وہ اپنے شکست خوردہ زخم کو چاٹنے پر مجبور ہوگیا، سیسہ پلائی دیوار آپریشن سے عسکری و سیاسی قیادت نے قوم کے وعدے کو پورا کیا، ملکی سلامتی کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا اور کبھی بھی پاکستان پر بھارتی تسلط خواب پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان پر میزائلوں سے حملہ کیا تھا، جس پر پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے 5 جہاز گرا دیے تھے۔
بھارت نے اس کے بعد پھر اشتعال انگیزی جاری رکھی، جس کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج نے 10 مئی کی صبح آپریشن ’بنیان مرصوص‘ لانچ کیا اور بھارت میں گھس کر کارروائی کرتے ہوئے فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کم کرانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میدان میں آگئے تھے، جس کے بعد 10 مئی کی شام کو دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر ہوگیا تھا۔
گزشتہ رات پریس بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان نے سیز فائر کا کوئی مطالبہ نہیں کیا، یہ خواہش بھارت کی تھی۔
دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ انڈیا کے ساتھ مذاکرات میں پانی، دہشتگردی اور مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی جائےگی۔