تھکن اور ’برن آؤٹ‘ میں کیا فرق ہے؟ آپ دونوں میں سے کس کا شکار ہیں؟

0 minutes, 0 seconds Read

روزمرہ کی تھکن زندگی کا ایک فطری حصہ ہے۔ اگر آپ نے رات دیر تک کام کیا ہو یا دن بھر مصروف رہے ہوں تو جسمانی اور ذہنی تھکن کا محسوس ہونا بالکل معمول کی بات ہے۔ ایسی صورت میں تھوڑا سا آرام، نیند یا تفریحی سرگرمی اکثر توانائی بحال کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ لیکن اگر یہ تھکن مسلسل قائم رہے اور آپ کو سکون یا تازگی کا احساس دوبارہ نہ ہو تو ممکن ہے آپ برن آؤٹ کا شکار ہو چکے ہوں۔

برن آؤٹ اصل میں ایک دماغی و جذباتی خرابی ہے جو مسلسل دباؤ اور تھکن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ محض ایک نفسیاتی کیفیت نہیں بلکہ دماغی ساخت اور افعال میں تبدیلی کی بھی وجہ بن سکتی ہے۔

تھکن آپ کے دماغ میں ہے یا جسم میں؟ جاننا کیوں ضروری ہے؟

ماہرین کے مطابق، برن آؤٹ عام تھکن سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ ڈاکٹر مارجروری جینکنز، جو خواتین کی صحت سے متعلق ٹیک کمپنی Incora Health میں چیف کلینیکل آفیسر ہیں، کہتی ہیں کہ برن آؤٹ وہ کیفیت ہے جہاں انسان اپنے مقصد پر سوال اٹھانے لگتا ہے، زندگی سے دلچسپی ختم ہونے لگتی ہے، اور جذباتی طور پر انسان بکھرنے لگتا ہے۔ گویا انسان اپنا اصل وجود کھو بیٹھتا ہے۔

برن آؤٹ کی وجوہات میں مسلسل ذہنی دباؤ، جذباتی تھکن، کام یا زندگی سے دوری کا احساس اور اختیارات کا فقدان شامل ہیں۔ یہ کیفیت صرف ایک نفسیاتی مسئلہ نہیں بلکہ دماغی ساخت اور افعال کو بھی متاثر کرتی ہے۔

زیادہ وقت بنا وقفے کام کرنا آپ کی دماغی ساخت کو تبدیل کردیتا ہے؟ نئی تحقیق میں انکشاف

2014 کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ برن آؤٹ کا شکار افراد کے دماغ کے وہ حصے جو جذباتی قابو اور فیصلہ سازی کے لیے اہم ہوتے ہیں، وہاں گرے میٹر کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دوسری تحقیق کے مطابق برن آؤٹ کے دوران دماغ کا وہ حصہ جو خوف اور دباؤ کا مرکز ہے (امیگڈالا) غیر معمولی حد تک متحرک ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انسان معمولی مسائل پر بھی شدید ردعمل دینے لگتا ہے۔

برن آؤٹ اس وقت جنم لیتا ہے جب ہمارا دماغ مسلسل دباؤ میں رہ کر خود پر قابو کھو دیتا ہے۔ برین.ایف ایم کے سائنسی ڈائریکٹر کیون جے پی ووڈز کے مطابق، انسان کا دماغ وقتی دباؤ کو برداشت کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے لیکن جب دباؤ کبھی ختم نہ ہو تو دماغ کے وہ نظام جن کا کام ہمیں بچانا ہوتا ہے وہی نقصان پہنچانے لگتے ہیں۔

روزانہ جنک فوڈ کھانا ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے؟

برن آؤٹ کے خطرات ہر کسی پر لاگو ہو سکتے ہیں لیکن کچھ شعبے اور افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ طبی عملہ، اساتذہ، سوشل ورکرز اور ایمرجنسی سروسز میں کام کرنے والے افراد کو طویل اوقات، جذباتی دباؤ، اور کام پر قابو نہ ہونے جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ کمال پرست اور حد سے زیادہ محنت کرنے والے افراد بھی خطرے میں ہوتے ہیں کیونکہ وہ اکثر خود سے توقعات بڑھا لیتے ہیں اور آرام کو نظر انداز کرتے ہیں۔ گھر سے کام کرنے والے فری لانس ورکرز اور وہ افراد جنہیں کام اور ذاتی زندگی میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے وہ بھی برن آؤٹ کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ اسی طرح والدین یا بیمار رشتہ داروں کا خیال رکھنے والے، سماجی یا جذباتی تعاون سے محروم افراد، اور خاص طور پر خواتین و اقلیتیں اس دباؤ کو زیادہ شدت سے محسوس کرتی ہیں۔

کیوں ایک سست صبح آپ کا دن شروع کرنے کا بہترین طریقہ ہے؟

برن آؤٹ سے نجات کے لیے مکمل آرام اور طرزِ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ کیون ووڈز کے مطابق دماغی تبدیلیاں جو برن آؤٹ کی وجہ سے آتی ہیں، راتوں رات ختم نہیں ہوتیں۔ اس میں تین سے چھ ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ ان کا مشورہ ہے کہ کام کے دوران ہر 90 منٹ بعد وقفہ لیا جائے، قریبی دوستوں یا خاندان کے افراد سے بات چیت کی جائے، روزانہ کچھ دیر چہل قدمی کی جائے اور نیند کو ترجیح دی جائے۔

ڈاکٹر جینکنز کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص جتنا بھی مضبوط، باصلاحیت یا کامیاب ہو، اگر وہ خود کو وقت پر آرام نہ دے تو اس کا جسم اور دماغ ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کے مطابق: ’جب ہم خود کو آرام دیتے ہیں تو ہماری توانائی واپس آتی ہے اور ہم زندگی کی طرف دوبارہ پرجوش انداز میں لوٹ سکتے ہیں۔

Similar Posts