کراچی کی کروڑ پتی ’ماسی شہناز‘! چوری، جائیدادیں، لگژری گاڑیاں اور برانڈڈ لائف اسٹائل نے سب کو چونکا دیا

0 minutes, 0 seconds Read

یہ کوئی فلمی کہانی نہیں، بلکہ حقیقت ہے! کراچی کے پوش علاقے گذری سے گرفتار ہونے والی ”ماسی شہناز“ ایک معمولی گھریلو ملازمہ نہیں بلکہ کروڑ پتی لائف اسٹائل گزارنے والی ملکہ نکلی! گھر میں برتن دھونے کے بعد لاکھوں کی گاڑی میں شاپنگ مالز کی سیر، کیفے میں شامیں، برانڈڈ ملبوسات اور نجی ڈرائیور سمیت شاہانہ زندگی نے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

ماسی نہیں، مالکن!

اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کلفٹن کی کارروائی میں گرفتار شہناز نامی گھریلو ملازمہ کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ گذشتہ 15 برسوں میں چوری کے ذریعے 5 کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کر چکی ہے۔ پولیس کے مطابق وہ بنگلوں میں کام کے بعد، خفیہ طور پر مالکان کے مخصوص کمروں سے نقدی چرا کر گاڑیاں، فلیٹس، موٹر سائیکلیں اور یہاں تک کہ پرچون کی دکان تک خرید چکی ہے۔

5 گاڑیاں، 3 موٹر سائیکلیں، 3 فلیٹس اور لاکھوں کا بینک بیلنس

تفتیشی حکام کے مطابق شہناز کے زیرِ استعمال گاڑیوں کی مالیت 2 کروڑ روپے کے قریب ہے، جب کہ اپر گزری میں خریدے گئے فلیٹس کرایے پر دیے گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ اس کے بینک اکاؤنٹس میں بھی 40 لاکھ روپے موجود پائے گئے ہیں۔ پولیس نے اس کے گھر سے 6 لاکھ روپے نقد بھی برآمد کیے ہیں۔

ملازمہ کا اپنا ملازم!

چوری شدہ دولت کا شاہانہ استعمال یہیں ختم نہیں ہوا — ماسی شہناز نے اپنے لیے ”ملازم“ حماد کو بھی رکھا ہوا تھا، جو اکثر اوقات اس کا ذاتی ڈرائیور بھی بنتا رہا۔ پولیس نے اسے بھی گرفتار کر لیا ہے۔ مزید یہ کہ شہناز نے اپنے بیٹے اور ساتھی ملزم آصف کو پرچون کی دکان کھول کر دی تھی۔

برتن دھونے کے بعد، برانڈڈ کپڑوں میں فائیو اسٹار کیفے!

پولیس کے مطابق شہناز ہر روز بنگلے میں کام مکمل کرنے کے بعد 65 لاکھ روپے کی گاڑی میں بیٹھ کر شہر کے مہنگے شاپنگ مالز میں جاتی، جہاں وہ مہنگے برانڈز سے خریداری کرتی اور فائیو اسٹار کیفے میں شامیں گزارتی۔ اس کا پورا لائف اسٹائل فلمی کہانیوں سے کم نہیں۔

حیرت ناک انکشافات کا سلسلہ جاری

پولیس کا کہنا ہے کہ ماسی شہناز کے آبائی علاقے میں موجود جائیدادوں کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں، جب کہ اس کے مزید ساتھیوں کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ ایس آئی یو حکام کے مطابق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد یہ کیس کراچی کی تاریخ کا ایک انوکھا اور چونکا دینے والا مقدمہ بن سکتا ہے۔

Similar Posts