حالیہ دنوں میں اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی میں ایک اہم اور حیران کن فیچر متعارف کرایا گیا ہے جسے ”میموری“ یعنی یادداشت کا فیچر کہا جا رہا ہے۔ اب یہ مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ نہ صرف آپ کی موجودہ باتیں یاد رکھے گا بلکہ آپ کی پچھلی گفتگوؤں، دلچسپیوں، مشوروں اور ترجیحات کو بھی ذہن میں رکھ کر آپ کو مزید موزوں، ذاتی نوعیت کے جوابات فراہم کرے گا۔
چیٹ جی پی ٹی کی نئی یادداشت کی خصوصیت بظاہر ایک بہت بڑی سہولت ہے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ نے پہلے بتایا تھا کہ آپ ایک طالبعلم ہیں یا کہانی نویس ہیں، تو یہ فیچر آئندہ آپ سے ایسی ہی باتیں کرے گا جو آپ کے مقصد سے مطابقت رکھتی ہوں۔ یہی نہیں، بلکہ گفتگو اب پہلے سے زیادہ روانی اور ذاتی رابطے کا تاثر دے گی۔
اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے اس خصوصیت کو ’ایک زبردست اور خوشگوار فیچر‘ قرار دیا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ انسان کے لیے نہایت کارآمد اور ذاتی نوعیت کا معاون بن سکتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی خود کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کو ’تنہا‘ کرنے لگا
پرائیویسی کے خدشات
لیکن جہاں سہولت ہے، وہیں صارفین میں بے چینی بھی پائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر چیٹ جی پی ٹی سب کچھ یاد رکھتا ہے تو کہیں یہ معلومات غلط ہاتھوں میں نہ چلی جائیں۔ ایک صارف نے تبصرہ کیا، ’اگر ایک کمپنی اربوں لوگوں کے بارے میں سب کچھ جاننے لگے، تو اس کے اثرات کیا ہوں گے؟‘
اسی تناظر میں اوپن اے آئی نے یہ وضاحت دی ہے کہ آپ اس یادداشت کے فیچر کو بند کر سکتے ہیں یا ’ٹیمپریری چیٹ‘ استعمال کر سکتے ہیں، جہاں بات چیت محفوظ نہیں کی جاتی۔
ذہنی صحت پر اثرات
ایک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ’ایم آئی ٹی‘ اور ’اوپن اے آئی‘ کے ایک مشترکہ مطالعے کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے وہ صارفین جو اس پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، اُن میں تنہائی کے احساسات بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد جو چیٹ جی پی ٹی سے ’جذباتی تعلق‘ محسوس کرتے ہیں، وہ انسانی تعلقات میں کم دلچسپی لینے لگتے ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی بھی انسانوں کی طرح دباؤ اور اضطراب کا شکار ہونے لگا
یہ ٹیکنالوجی بلاشبہ ایک انقلابی قدم ہے، جو نہ صرف ہماری بات چیت کو زیادہ ذاتی اور مفید بنا سکتی ہے بلکہ مستقبل کے’اے آئی اسسٹنٹس’ کی بنیاد بھی رکھتی ہے۔ مگر اس سہولت کے ساتھ ساتھ پرائیویسی، معلومات کا تحفظ، اور ذہنی صحت جیسے سوالات بھی نہایت اہم ہیں جن پر غور اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔