موسمیاتی تبدیلی اب صرف ماحولیاتی نہیں، خوراک کے بحران کا پیش خیمہ بن گئی ہے۔ شدید گرمی اور پانی کی قلت نے سبزیوں، پھلوں اور اجناس کی پیداوار پر کاری ضرب لگائی ہے۔ نتیجتاً دنیا بھر میں خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں اور عام آدمی کی پلیٹ خالی ہوتی جا رہی ہے۔
دنیا شدید موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے اور اس کا اثر ہماری روزمرہ کی خوراک پر تیزی سے پڑ رہا ہے۔ پانی کی قلت، شدید گرمی اور غیر متوقع موسم اب سبزیوں اور پھلوں کو ہماری پہنچ سے دور کرنے لگے ہیں۔
عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھونے میں آیا ہے۔ صرف تین سال میں امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں سبزیوں کی قیمتیں 80 فیصد تک بڑھ چکی ہیں، جبکہ ایریزونا میں بھی یہی شرح دیکھی گئی ہے۔ جنوبی کوریا میں صرف ایک سال میں گوبھی 70 فیصد مہنگی ہو گئی۔
یورپ کی صورتحال بھی مختلف نہیں، وہاں زیتون کے تیل (اولیو آئل) کی قیمت میں 50 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ میکسیکو، اٹلی اور اسپین میں سبزیوں کی قیمتیں 20 فیصد تک بڑھ چکی ہیں۔ یہاں تک کہ جاپان میں چاول جو کہ وہاں کی بنیادی خوراک ہے، اس کی قیمت میں بھی 48 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو نہ پایا گیا تو خوراک کی قلت اور مہنگائی ایک سنگین انسانی بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔