ایرانی جوہری تنصیبات کی تباہی میں ناکامی پر ٹرمپ اور پینٹاگون آمنے سامنے

0 minutes, 0 seconds Read

ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پینٹاگون کے درمیان بیانیے کا شدید تصادم سامنے آگیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے ”سی این این“ کی جانب سے شائع پینٹاگون کے انٹیلیجنس ادارے ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی (DIA) کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، ایران کا جوہری پروگرام مکمل تباہ نہیں ہوا بلکہ صرف چند ماہ کی تاخیر کا سامنا کرے گا۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ اس کارروائی کو ”فیصلہ کن کامیابی“ قرار دے رہے ہیں۔

پینٹاگون کی رپورٹ، جو امریکی سینٹرل کمانڈ کے بیٹل ڈیمیج اسیسمنٹ پر مبنی ہے، اس میں بتایا گیا ہے کہ نطنز، فردو اور اصفہان میں موجود جوہری تنصیبات کی بنیادی سہولیات اور سینٹری فیوجز بڑی حد تک محفوظ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، افزودہ یورینیم کا ذخیرہ بھی تباہ نہیں ہوا، اور حملے صرف سطحی عمارتوں، بجلی کے نظام اور یورینیم پروسیسنگ مراکز کو متاثر کر سکے۔ اس کے علاوہ ایران اپنا 400 کلو گرام سے زائد افزودہ یورینیم بچانے میں بھی کامیاب رہا ہے۔

اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے اپنے بیانات میں بارہا اس حملے کو ’ایران کی جوہری صلاحیت کو مٹی میں دفن کرنے‘سے تعبیر کیا ہے، جبکہ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام تجزیے ’صدر کی تاریخی کامیابی کو چھپانے کی کوشش‘ ہیں۔

ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد وائٹ ہاؤس نے اس کے وجود کو تسلیم تو کیا، مگر ساتھ ہی اسے ’جھوٹ پر مبنی اور صدر کو بدنام کرنے کی کوشش‘ قرار دیا۔ پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ یہ تجزیہ ایک ’گمنام، نچلی سطح کے مخبر‘ کی جانب سے لیک کیا گیا ہے۔

ادھر امریکی کانگریس میں ان حملوں پر ہونے والی طے شدہ بریفنگز اچانک منسوخ کر دی گئی ہیں، جس پر ڈیموکریٹ رکن پیٹ رائن نے تنقید کرتے ہوئے کہا، ’ٹرمپ نے بریفنگ منسوخ کر دی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں۔‘

ریپبلکن رکن کانگریس مائیکل مککال نے بھی اعتراف کیا کہ یہ حملے صرف عارضی نقصان کے لیے تھے، مکمل تباہی کے لیے نہیں۔

ادھر ماہرین بشمول جوہری ہتھیاروں کے تجزیہ کار جیفری لوئس نے سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر تصدیق کی ہے کہ زیر زمین تنصیبات محفوظ رہیں اور مستقبل میں ایران کے جوہری پروگرام کی بحالی ممکن ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیانیے پر ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میڈیا پر بھی تنقید کی اور کہا کہ سی این این جیسے ادارے ”فیک نیوز“ پھیلا رہے ہیں اور انہیں امریکی فوجیوں سے معافی مانگنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہر کوئی جانتا ہے کہ ہم نے ان تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، سوائے ان لوگوں کے جو جعلی خبریں پھیلا رہے ہیں۔‘

وائٹ ہاؤس اور وزیر دفاع دونوں نے زور دیا کہ حالیہ فضائی کارروائی نہ صرف کامیاب تھی بلکہ اس نے ایران کے جوہری خطرے کو ختم کر دیا ہے۔

مگر ڈی آئی اے کی رپورٹ، امریکی کانگریس میں بڑھتی ہوئی بے چینی، اور ماہرین کی آراء یہ اشارہ دے رہی ہیں کہ یہ بیانیہ ابھی طے نہیں پایا — اور صدر ٹرمپ اور پینٹاگون کے درمیان ایران پر اس بڑی کارروائی کے نتائج پر کشیدگی شدت اختیار کر چکی ہے۔

Similar Posts