امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن کے مقدمے کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ایران کے ساتھ حالیہ جنگ میں ”سپاہی“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ اتنے بڑے ’’قومی ہیرو‘‘ کو پیر کے روز عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر جاری بیان میں ٹرمپ نے لکھا، ’بی بی (نیتن یاہو) کا مقدمہ فوراً ختم کیا جائے، یا اس عظیم ہیرو کو معافی دی جائے جس نے ریاست اسرائیل کے لیے اتنا کچھ کیا ہے۔‘
ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف عدالتی کارروائی کو ’’سیاسی محرکات پر مبنی کیس‘‘، ’’وِچ ہنٹ مہم‘‘ اور ’’انصاف کا مذاق‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا، ’یہ ریاستہائے متحدہ امریکا ہی تھی جس نے ایران کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کو بچایا، اور اب امریکا ہی بی بی نیتن یاہو کو بھی بچائے گا۔‘
خیال رہے کہ نیتن یاہو پر 2019 میں اسرائیلی پراسیکیوٹرز نے رشوت ستانی، دھوکہ دہی، اور اعتماد کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے تھے۔ یہ مقدمہ 2020 سے جاری ہے اور تین مجرمانہ مقدمات پر مشتمل ہے۔ اگر نیتن یاہو پر رشوت کے الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں دس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، جبکہ دھوکہ دہی اور اعتماد کی خلاف ورزی پر تین سال تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ نیتن یاہو نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان کو اسرائیلی عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ خود بھی امریکی عدالتی نظام پر مسلسل حملے کرتے آئے ہیں، اور اب وہ اپنے قریبی اتحادی کو بھی اسی انداز میں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے حماس اور ایران کے ساتھ جنگ بھی اسی مقدمے سے بچنے اور عوامی اور عالمی حمایت حاصل کرنے کیلئے شروع کی تھی۔