بھارت کی قومی ائیرلائن ’ائیر انڈیا‘ ایک بار پھر اس وقت خبروں کی زینت بن گئی جب لندن سے ممبئی آنے والی پرواز کے دوران اچانک متعدد مسافروں کی طبیعت بگڑنے لگی۔ پرواز میں سوار 7 افراد جن میں دو کریو ممبران بھی شامل ہیں کی حالت بگڑنا شروع ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ افراد کو طیارہ لینڈ ہونے کے فوراً بعد طبی امداد فراہم کی گئی۔ خوش قسمتی سے پرواز کسی بڑے حادثے سے محفوظ رہی اور مقررہ وقت پر ممبئی ائیرپورٹ پر لینڈ کر گئی۔ تاہم، اس واقعے نے مسافروں اور فضائی ماہرین دونوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟
ابتدائی اطلاعات میں بعض ماہرین نے ممکنہ طور پر ’کیبن ڈپریشن‘ کو اس بیماری کی وجہ قرار دیا، یعنی پرواز کے دوران کیبن میں آکسیجن کی سطح میں ممکنہ کمی، جو چکر اور متلی جیسی علامات کا باعث بن سکتی ہے۔ تاہم، ائیر انڈیا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کیبن پریشر یا آکسیجن لیول میں کسی قسم کی خرابی رپورٹ نہیں ہوئی۔
ایئر انڈیا کی پرواز میں پورا عملہ بزنس کلاس میں سوگیا، مسافر رُل گئے
دوسری جانب، فوڈ پوائزننگ کے خدشے کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام متاثرہ مسافروں نے ایک ہی طرح کا کھانا کھایا تھا، جس سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کھانے میں کسی ممکنہ آلودگی کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہو۔
ائیر انڈیا کا مؤقف
ائیر انڈیا کے ترجمان نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں اور حتمی نتیجے پر پہنچنے سے قبل کسی قیاس آرائی سے گریز کرنا مناسب ہوگا۔ ائیرلائن نے وعدہ کیا ہے کہ متاثرہ مسافروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچاؤ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
ایئر انڈیا کی پرواز میں طیارے کی چھت ٹپکنے لگی
تاہم یہ پہلا موقع نہیں کہ ائیر انڈیا کسی پریشان کن واقعے کا شکار بنی ہو۔ یاد رہے کہ کچھ ہی عرصہ قبل احمدآباد میں ائیر انڈیا کا ایک مسافر طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 241 مسافر جاں بحق ہوئے تھے۔ اس حادثے میں ایک مسافر معجزاتی طور پر زندہ بچ گیا تھا۔ وہ واقعہ بھی ائیرلائن کی پروازوں میں سیکیورٹی اور معیار کے حوالے سے سوالات کھڑے کرتا رہا ہے۔
فضائی ماہرین اس واقعے کو ’خطرناک انتباہ‘ قرار دے رہے ہیں، جو نہ صرف مسافروں کی صحت بلکہ ائیرلائن کی ساکھ پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ پروازوں میں دی جانے والی خوراک، کیبن پریشر سسٹمز اور فضائی عملے کی ٹریننگ کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔