جاپانی قونصل خانہ کراچی کا سرکاری ترقیاتی امداد (او ڈی اے) پریس ٹور کا اہتمام

0 minutes, 1 second Read

جاپانی قونصل خانہ کراچی نے 26 جون 2025 کو مختلف میڈیا کے صحافیوں کے ساتھ سرکاری ترقیاتی امداد (او ڈی اے) پریس ٹور کا اہتمام کیا۔ او ڈی اے پریس ٹور کا مقصد پاکستان میں جاپانی حکومت کے امدادی منصوبوں کے بارے میں پاکستانی عوام کی آگاہی کو بڑھانا تھا، اس طرح پاکستانی میڈیا کو تعلیم، صحت انسانی سلامتی جیسے اہم شعبوں میں پاکستان کی ترقی میں جاپان کے تعاون کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔

پہلا دورہ ڈس ایبلڈ ویلفیئر ایسوسی ایشن (ڈی ڈبلیو اے) کا تھا جو مزار قائد کے قریب واقع ہے۔ یہ ادارہ 2003 سے کراچی میں معذور خواتین خاص طور پر پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ووکیشنل ٹریننگ فراہم کر رہا ہے۔

سال 2025 میں جی جی پی کے تحت جاپان نے معذور خواتین کے لیے نئی سفری گاڑیاں اور تربیتی مشینیں فراہم کیں۔ پریس ٹور کے ساتھ ساتھ اس موقع پر ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں قونصل جنرل جاپان، ہاتوری ماسارو نے شرکت کی۔

دوسرا دورہ ویمن اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر کا تھا جو کہ ویمن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن پاکستان (WDFP) کے تحت ماڑی پور کراچی میں کام کر رہا ہے۔ یہ منصوبہ JICA کے ”لائٹ ایف (Light-F)“ پروگرام کا حصہ ہے، جو سندھ میں غیر رسمی شعبے میں گھریلو خواتین کارکنوں کے روزگار اور فلاح و بہبود بہتر بنانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

WDFP سندھ میں گھریلو خواتین ورکرز کی مدد کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے اور اس منصوبے کی شراکت دار تنظیموں میں شامل ہے۔ اس تکنیکی تعاون کا مقصد غیر رسمی معیشت میں کام کرنے والی کم آمدنی والی خواتین کے حالات بہتر بنانا ہے تاکہ پاکستان میں مساوی اقتصادی ترقی اور انسانی تحفظ کو فروغ دیا جا سکے۔ صحافیوں نے ”لائٹ ایف“ کی تربیتی کلاس کا مشاہدہ بھی کیا، جو خواتین کی روزگار کمانے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مددگار ہے۔

صحافیوں نے قونصل خانے کے عملے کے ہمراہ کراچی میں دو پروجیکٹ سائٹس کا دورہ بھی کیا جنہوں نے گراس روٹس ہیومن سیکیورٹی پروجیکٹس (جی جی پی) کے لیے جاپان کی گرانٹ اسسٹنس اور JICA کے تکنیکی تعاون سے فائدہ اٹھایا۔ جی جی پی جاپانی حکومت کی ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک گرانٹ سکیم ہے، جس کا مقصد نچلی سطح پر لوگوں کی سماجی بہبود کو بہتر بنانا ہے۔ جاپان نے 1989 سے اب تک جی جی پی کے تحت پاکستان میں 400 سے زائد منصوبوں کو فنڈز فراہم کیے ہیں۔

ہر سائٹ پر، صحافیوں نے برہ راست آگاہی حاصل کی کہ یہ منصوبے کس طرح کراچی اور اس سے باہر کے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈال رہے ہیں۔

Similar Posts