امریکی سپریم کورٹ نے پیدائشی طور پر شہریت کا حق ختم کرنےکیلئے صدرٹرمپ کےحق میں فیصلہ دے دیا۔ امریکی سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے پیدا بچوں کو شہریت کا حق نہیں ملنا چاہیے۔ ٹرمپ نے امریکا میں پیدا بچوں سے شہریت کا حق ختم کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔ صدر ٹرمپ کے حکم نامے کو متعدد فیڈرل کورٹس نے عملدرآمد ہونے سے روک دیا تھا۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کو صدر ٹرمپ کے اس حکم کو جزوی طور پر مؤثر کرنے کی منظوری دی ہے جس کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو پیدائشی شہریت دینے کا حق ختم کیا جائے گا۔ عدالت نے 6 کے مقابلے میں 3 ججز کی مخالفت کے باوجود یہ فیصلہ دیا ہے۔
نااہل بچوں اور لوگوں کو شہریت کا کوئی پیدائشی حق نہیں، ٹرمپ
سپریم کورٹ نے یہ حکم دیا کہ صدر کا یہ حکم 30 دن بعد نافذ العمل ہوگا، تاکہ اس کی قانونی حیثیت پر مزید بحث ہو سکے۔ عدالت نے فی الحال اس حکم کی آئینی حیثیت پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
یہ فیصلہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ اب ایک فیڈرل جج کو پورے ملک میں قوانین کو روکنے کا اختیار حاصل نہیں رہے گا، جو گزشتہ برسوں میں متعدد سیاسی و قانونی فیصلوں میں رکاوٹ بنا تھا۔
امریکا میں پیدائش پر شہریت کا قانون کب اور کیوں بنا؟
صدر ٹرمپ کا یہ حکم ان 28 ریاستوں میں نافذ ہو گا جنہوں نے اس پر اعتراض نہیں کیا ہے، جبکہ 22 ریاستوں اور دیگر تنظیموں نے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ہے۔
پیدائشی شہریت کا حق امریکی آئین کے چودہویں ترمیم میں درج ہے، جو 150 سال سے زائد عرصے سے لاگو ہے، اور یہ فیصلہ امیگریشن قانون میں اہم تبدیلی کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔
امریکا کی 22 ریاستوں نے شہریت کا پیدائشی حق منسوخ کیے جانے کیخلاف مقدمہ دائر کردیا
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں سیروتفریح کیلئے آنے والوں کے پیدا بچوں کو شہریت نہیں ملنی چاہیے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ 3 کے مقابلے میں 6 سے صدرٹرمپ کےحق میں رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے سے فیڈرل کورٹس کے فیصلے کالعدم ہو گئے۔،