اسرائیلی فوجیوں کو امداد کے منتظر نہتے غزہ باسیوں کو گولیوں سے بھوننے کا حکم کس نے دیا؟

0 minutes, 0 seconds Read

اسرائیلی فوجیوں اور افسران نے غزہ میں امداد کیلیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر گولیاں برسانے کا حکم ملنے کا اعتراف کر لیا۔

اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ فوجیوں اور افسران نے اسے بتایا کہ ہمیں خطرہ ہونے کے باوجود غزہ میں امداد تقسیم کے مراکز پر امداد کے منتظر غیر مسلح فلسطینیوں پر گولی چلانے کا حکم ملا۔

ہاریٹز کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ ملٹری پراسیکیوٹر کے دفتر نے فوج کی سپریم کمانڈ سے امدادی مراکز میں مشتبہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوجیوں نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے امداد کے متلاشی فلسطینیوں کے ہجوم پر گولیاں چلائیں تاکہ وہ ان کے قریب نہ آئیں یا منتشر ہو جائیں۔

ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے کہا کہ یہ ایک قتل گاہ ہے جہاں میں رہا، ہر روز ایک سے پانچ کے درمیان لوگ کو گولیاں ماری جاتی تھیں، ہم فلسطینیوں پر اس طرح گولیاں چلاتے ہیں جیسے وہ کوئی مسلح گروہ ہو۔

’وہ فسادات پر قابو پانے کے آلات استعمال نہیں کرتے، وہ آنسو گیس نہیں چلاتے بس گولیاں مارتے ہیں جس کے بارے میں آپ سوچ سکتے ہیں۔ ہم بندوق کے ذریعے ان کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں۔‘

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مئی کے اختتام تک امدادی مراکز کے کام شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 549 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

امریکا نے اپنے مراکز پر معمول کے تشدد اور انسانی حقوق کے وکلاء کی جانب سے انتباہات کے باوجود کہ اس کے عملے کو جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر مجرمانہ طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے، اس گروپ کیلیے صرف 30 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی منظوری دی۔

اخبار کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے ان الزامات کی روشنی میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

ہارٹز کی رپورٹ میں کچھ فوجیوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر نہتے شہریوں پر گولیاں چلاتے رہے۔ ایک فوجی نے کہا: ”یہاں ہم جس جگہ تعینات تھے، وہاں روزانہ ایک سے پانچ افراد مارے جاتے تھے۔ یہ ایک قتل گاہ ہے۔“

ایک اور فوجی نے بیان دیا کہ ”ہم نے ٹینکوں سے مشین گن فائر کیا اور دستی بم پھینکے۔ ایک موقع پر دھند کی آڑ میں آگے بڑھتے ہوئے عام شہریوں کا ایک گروہ نشانہ بنا۔“

غزہ حکومت کے میڈیا دفتر کے مطابق، امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے تحت قائم امدادی مراکز پر خوراک کے انتظار میں موجود کم از کم 549 فلسطینی شہید اور 4,066 زخمی ہو چکے ہیں۔

Similar Posts