ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ کسی مفاہمت تک پہنچنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے رویے اور زبان میں تبدیلی لانا ہو گی۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’اگر صدر ٹرمپ واقعی کوئی معاہدہ چاہتے ہیں تو وہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں توہین آمیز اور ناقابل قبول زبان بند کریں، اور ان کے لاکھوں مخلص پیروکاروں کے جذبات کو مجروح کرنا ترک کریں۔‘
ٹرمپ کا آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات کا دعویٰ، عباس عراقچی نے تردید کردی
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو ’’بدترین موت‘‘ سے بچایا۔ ٹرمپ نے لکھا، ’میں نے انہیں ایک بہت ہی بدنما اور رسوا کن موت سے بچایا۔‘
صدر ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر کے اسرائیل کے خلاف جنگ میں ”فتح“ کے اعلان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خامنہ ای کا یہ دعویٰ ”واضح جھوٹ“ اور ”بے وقوفانہ“ ہے۔ ان کے بقول، ’ایک باایمان شخص جھوٹ نہیں بولتا۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ جو کہہ رہے ہیں وہ حقیقت نہیں۔‘
جوہری پروگرام چھوڑ دو، 30 ارب ڈالر لے لو، ٹرمپ انتظامیہ کی ایران کو پیشکش
ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ ایران کو ”تباہ“ کر دیا گیا ہے، اور اس کے تین ’’شیطانی نیوکلیئر مراکز‘‘ کو مکمل طور پر مٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں ’بالکل معلوم تھا‘ کہ خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں، اور اگر وہ چاہتے تو اسرائیلی اور امریکی افواج ان کی زندگی کا خاتمہ کر سکتی تھیں، لیکن انہوں نے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ٹرمپ نے مزید الزام لگایا کہ انہوں نے اسرائیل کو قائل کیا کہ وہ ”بہت بڑی تعداد میں“ ان لڑاکا طیاروں کو واپس بلائے جو تہران پر حتمی حملے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ حملہ ہو جاتا تو ’’ناقابل تصور تباہی‘‘ ہوتی، اور ’لاکھوں ایرانیوں کی جانیں جا سکتی تھیں‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کا ’’سب سے بڑا حملہ‘‘ ثابت ہو سکتا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر کو مارنے کا منصوبہ تھا، مگر موقع نہیں مل سکا، اسرائیلی وزیر دفاع
اس کے علاوہ، صدر ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ حالیہ دنوں میں ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کے امکانات پر کام کر رہے تھے، تاکہ ایران کو معاشی بحالی کا موقع ملے، مگر خامنہ ای کے ’غصے، نفرت اور حقارت سے بھرپور بیان‘ کے بعد انہوں نے پابندیوں میں نرمی پر کام روک دیا۔
ٹرمپ نے ایران کو عالمی نظام میں دوبارہ شامل ہونے کا مشورہ بھی دیا اور کہا کہ اگر ایران نے رویہ نہ بدلا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ہمیشہ غصے، دشمنی اور مایوسی میں مبتلا رہتے ہیں، اور دیکھیں اس کا نتیجہ کیا نکلا — ایک جلتا ہوا، تباہ حال ملک، جس کا کوئی مستقبل نہیں، ایک بکھری ہوئی فوج، برباد معیشت، اور ہر طرف موت کا راج۔‘