ایران نے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی کے تحت نصب کیے گئے کیمروں کو اپنے متعدد نیوکلیئر تنصیبات سے ہٹا دیا ہے، آئی آے ای اے کی سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
بین الاقوامی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے 25 جون کو ایک بل منظور کیا تھا جس کے تحت آئی آے ای اے کے ساتھ تعاون بند کرنے کی حمایت کی گئی، اس میں ’رپورٹس، کیمرے اور معائنے‘ شامل ہیں، اس کے چند روز بعد ہی، وزارتِ خارجہ کے حکام نے اعلان کیا کہ ایران نے ”بمباری کے بعد“ کیمروں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، اور عالمی اداروں کے دوروں کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے
دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
آئی اے ای اے سربراہ ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے کی موجودگی سے لاعلم
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان میں کہا کہ ”رافیل گروسی کا حفاظتی اقدامات کے بہانے سے بمباری کا شکار ہونے والی سائٹس کا دورہ نہ صرف بے معنی ہے بلکہ ممکنہ طور پر بدنیتی پر مبنی بھی ہے۔“
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران پر حملوں کا آغاز کیا، جس میں 10 سے زائد ایٹمی سائنسدان، اعلیٰ فوجی افسران کو قتل کردیا گیا جبکہ فضائی حملوں میں سیکڑوں افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
ایرانی تنصیبات پر حملہ، ایران کا سربراہ آئی اے ای اے سے تحقیقات کا مطالبہ
ایران نے اسرائیل پر جوابی میزائل حملے کیے جس میں درجنوں صہیونی مارے گئے جبکہ ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے، تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں درجنوں عمارتیں اور سرکاری و فوجی دفاتر تباہ ہوگئے۔
اسرائیل نے امریکا سے مدد طلب کی جس کے بعد امریکا کے بی 2 بمبار طیاروں نے ایران کے تین جوہری پاور پلانٹس پر شدید بمباری کی، ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی گئی ہے۔