گورنر خیبرپختون خوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سانحہ سوات پر پارلیمانی کمیشن بنایا جائے، کے پی پر ایک نکمی حکومت مسلط کی گئی، ایف آئی آر وزیراعلی خیبرپختونخوا کے خلاف ہونی چاہئے، صوبائی حکومت کمیشن کھانے اور نوکریاں بیچنے میں مصروف ہے، انہوں نے آدھا صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کردیا۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوات کے علاقے فضا گٹ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سانحے میں غفلت کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے، تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔
ڈسکہ میں سیلابی ریلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے گھر جا کر گورنر نے متاثرہ خاندان سے تعزیت کی اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
سوات میں دریا کنارے تجاوزات کیخلاف آپریشن بااثر تعمیرات تک پہنچتے ہی رک گیا
اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے صوبائی (کے پی) حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور بتائیں کہ کیا انہیں کرپشن اور نوکریاں بیچنے کے لیے وزیراعلیٰ بنایا گیا ہے؟
گورنر فیصل کریم کنڈی نے سانحہ سوات میں جان بچانے والے دو مقامی نوجوانوں کو ”تمغہ امتیاز“ دینے کی سفارش بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم کو اس حوالے سے تجویز پیش کر دی ہے اور انہیں یقین ہے کہ گورنر پنجاب بھی اس کی تائید کریں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر صوبائی حکومت واقعی تجاوزات کے خلاف آپریشن کر رہی ہے تو پھر عوام کو بتایا جائے کہ دریائے سوات پر تجاوزات کے ذمہ دار کون ہیں؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحے کے وقت صوبائی حکومت موقع پر نہ پہنچ سکی، لیکن دو مقامی افراد نے اپنی جان پر کھیل کر تین انسانی جانیں بچائیں۔