پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹرز نے بین الاضلاعی سفر کے کرایوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جس سے مسافروں کی مشکلات دوگنا ہو گئی ہیں۔ لاہور کے بادامی باغ بس اسٹینڈ پر کرایوں میں اضافے سے پریشان مسافر شکایت کرتے دکھائی دیے کہ ہر بار سفر کے لیے آتے ہیں تو کرایہ پہلے سے زیادہ ہوتا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے ساتھ ہی لاہور سے کراچی، کوئٹہ، راولپنڈی، ملتان اور پشاور جانے والے مسافروں کو اضافی رقم ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ لاہور سے کراچی یا کوئٹہ کا کرایہ اب 300 روپے اضافے کے بعد 5800 روپے مقرر ہے، لیکن مسافروں سے 6000 روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں۔
راولپنڈی کا کرایہ 2800، ملتان کا 2500 اور پشاور کا کرایہ 3300 روپے تک جا پہنچا ہے۔
ٹرانسپورٹرز کا مؤقف ہے کہ حکومت نے صرف دس روز میں دو بار پٹرول اور ڈیزل مہنگا کیا، جس کے باعث کرایے بڑھانا ناگزیر ہو گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ فیول کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ نہ صرف آپریٹنگ لاگت بڑھ گئی ہے بلکہ منافع کا تناسب بھی کم ہو رہا ہے۔
دوسری جانب مسافر شدید پریشان اور مایوس نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہی مہنگائی نے جینا دوبھر کر رکھا ہے، اب سفر کرنا بھی عام آدمی کے لیے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
مسافروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کرایوں میں خودساختہ اضافے کا نوٹس لے اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔