سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور اہم خط ارسال کر دیا ہے جس میں ججز کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ خط جسٹس منصور علی شاہ نے گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل تحریر کیا۔
خط کے مندرجات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر چیف جسٹس یا دیگر متعلقہ حکام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، جو آئین کے تقاضوں کے برخلاف ہے۔
جسٹس منصور نے اپنے خط میں واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے، لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلدبازی میں ازخود سنیارٹی کا تعین کر لیا۔
خط میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ سنیارٹی کا یہ معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے، اس لیے اس پر یکطرفہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں تھا۔ جسٹس منصور کا کہنا ہے کہ ان کی رائے میں اس اہم معاملے پر باضابطہ مشاورت ناگزیر تھی۔