پشاور ہائیکورٹ میں انڈس ہائی وے کی ابتر حالت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے انڈس ہائی وے کی خطرناک اور غیر محفوظ حالت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ”یہ سڑک جنگل بن چکی ہے، اس پر سفر کرنا نہایت مشکل ہے، قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں، اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔“
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران این ایچ اے حکام سے استفسار کیا کہ یہ سڑک کب جی ٹی روڈ یا موٹروے کی طرح بنے گی؟ کیا شہریوں کی حفاظت کے لیے کوئی اقدام کیا جا رہا ہے؟
انہوں نے مزید کہا، میں 65 سال کی عمر کو پہنچ گیا ہوں، مگر انڈس ہائی وے اب تک مکمل نہیں ہو سکی، عوام کی زندگی خطرے میں ہے، اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔
سانحہ سوات: پشاور ہائیکورٹ کی سیاحوں کے ریسکیو میں ناکامی پر اداروں سے وضاحت طلب
عدالت نے انڈس ہائی وے کی ابتر صورتحال پر سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کے حکام کو کل طلب کر لیا ہے تاکہ سڑک کی بحالی، سیکیورٹی اور عوامی تحفظ سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عوام کو سہولت اور تحفظ دینا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، اور اس میں مزید کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔