خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گوریلا جنگ کرنے والے دہشتگردوں کیخلاف ریاستی اقدامات شرعی طور پر جائز قرار

0 minutes, 0 seconds Read

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جاری گوریلا جنگ کے پس منظر میں معروف دینی رہنما مفتی عبد الرحیم نے ایک تفصیلی شرعی فتویٰ جاری کیا ہے، جس میں ریاستی اقدامات کو شریعت کے عین مطابق قرار دیا گیا ہے۔ مفتی عبد الرحیم نے کہا کہ گوریلا جنگ کی نوعیت ایسی خفیہ اور فریب پر مبنی ہوتی ہے جس کا مقصد عوام اور ریاست کے درمیان فاصلہ پیدا کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ گوریلا جنگ میں حملہ آور مخصوص اہداف پر اچانک حملہ کر کے فوراً فرار ہو جاتے ہیں تاکہ ریاستی ردعمل کو مقامی لوگوں کے خلاف موڑا جا سکے۔ اس سازشی حکمت عملی کے پیشِ نظر ریاست اگر شک کی بنیاد پر گرفتاریاں کرتی ہے تو شریعت اس کی اجازت دیتی ہے، حتیٰ کہ اگر سو افراد بھی گرفتار کیے جائیں۔

مفتی عبد الرحیم نے زور دیا کہ اگر کسی مسجد پر حملہ ہو یا خودکش دھماکہ کیا جائے تو ریاستی ردعمل ناگزیر ہوتا ہے اور اگر اس کارروائی کے نتیجے میں کوئی بےگناہ جاں بحق ہو جائے تو شرعی طور پر فوج پر دیت (خون بہا) لازم آتی ہے، مگر اسے گناہ گار قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی سوشل میڈیا پر حمایت کرنے والے بھی شرعی طور پر جرم میں برابر کے شریک ہیں۔ صرف قاتل ہی نہیں، بلکہ سہولت کار بھی قتل کے گناہ میں شامل ہوتے ہیں۔

مفتی عبد الرحیم نے کہا کہ گوریلا جنگ کی منصوبہ بندی دانستہ طور پر مقامی آبادی کو مشتعل کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔

Similar Posts