9 مئی سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو اپیل میں بڑا ریلیف مل گیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 4 کارکنان کو بری کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 4 کارکنان کو 9 مئی کے مقدمے سے بری کرتے ہوئے سزا کالعدم قرار دے دی، جسٹس اعظم خان اور جسٹس خادم سومرو نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے چاروں ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی، بری ہونے والے کارکنوں میں سہیل، شاہ زیب، میرا خان، اکرام خان شامل ہیں۔
30 مئی کو اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ملزمان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنایا تھا، پی ٹی آئی کے ایم این اے عبد الطیف سمیت 11 مجرمان کو سزا سنائی گئی تھی، 11 میں سے 4 کو آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے بری کر دیا۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پراسیکوشن کے 9 گواہان میں سے صرف ایک گواہ محمد شریف اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) نے ملزمان کو شناخت کیا، ملزمان پر الزام لگایا گیا کہ فائرنگ کی گئی مگر کوئی زخمی نہیں ہوا، جرم کی سزا ضرور دیں مگر نظام کو مذاق نہ بنایا جائے۔
جسٹس کادم حسین سومرو نے کہا کہ پراسیکوشن کے پاس کوئی شواہد ہیں تو بتائیں، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ شواہد ہیں عدالت وقت دے دے، تو پیش کر دیں گے۔
عدالت نے کہا کہ وقت لینا تھا تو کیس کے شروع میں بتا دیتے اب تمام دلائل سن چکے ہیں، کسی کی ایم ایل سی نہیں کوئی زخمی موجود نہیں، پراسیکوشن ملزمان کی موقع پر موجودگی تو ثابت کرے، گواہان نے عدالت میں اپنے بیان میں نہیں کہا کہ ملزمان موقع پر موجود تھے۔
فاضل جج نے کہا کہ اب کیا عدالت شناخت پریڈ کی بنیاد پر سزا دے گی؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس سے بڑی دہشت گردی کیا ہوگی کہ ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا؟۔
بعد ازاں عدالت عالیہ نے ملزمان کو بری کرتے ہوئے اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔