کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی پانچ منزلہ مخدوش رہائشی عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش نکال لی گئی، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہوگئی۔ علاوہ ازیں، 3 ماہ کی بچی سمیت 8 زخمیوں کو بھی نکالا جاچکا ہے، ملبے تلے 20 سے زائد افراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں اور ملبے تلے دبےافراد کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے عمارت گرنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گر گئی۔ سانحے سے متاثرہ خاندانوں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ تباہ شدہ عمارت کے ساتھ والی بلڈنگ کی سیڑھیاں بھی گر گئیں۔ 15 لاشوں اور زخمیوں کو نکال لیا گیا جس میں 3 ماہ کی بچی اور 3 خواتین بھی شامل ہیں۔
ملبے تلے 20 کے قریب افراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں جنھیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ 50 فیصد ریسکیو کا کام مکمل کر لیا گیا تاہم ریسکیو اہلکاروں کو منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں اندھیرے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
ریسکیو اہلکار جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ڈبل ون ڈبل ٹو کے کارکن لائیو لوکیٹر کے ذریعے مصروف عمل ہیں۔ وائس ڈیٹیکٹر تھامے اہلکار بھی ملبے کے نیچے سے انسانی آہٹ یا آواز سننے کی کوشش میں لگے ہیں۔
ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارہیں۔ ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں۔ مخدوش عمارت تو گری ہی ساتھ میں ملحقہ قریبی عمارت کو بھی خالی کرنے کا کہہ دیا گیا۔
سول اسپتال منتقل کی جانے والی لاشوں میں 55 سالہ حور بی بی، 35 سالہ وسیم، 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 28 سالہ پریم ولد نامعلوم جاں بحق افراد میں شامل ہیں جبکہ فاطمہ زوجہ بابو دوران علاج سول اسپتال میں دم توڑ گئیں۔ 25 سالہ خاتون، 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے۔
جائے حادثہ پر ایس ایس پی سٹی عارف عزیزنے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لیاری کی منہدم عمارت کے امدادی کاموں میں رش کے باعث بہت دشواری کا سامنا رہا، ایمبولینسز کا راستہ بھی بلاک ہو رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مخدوش عمارتوں کو پولیس ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ خالی کرائے گی۔
اس سے قبل، ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیوں کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ ریسکیو ادارے، پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور تاحال امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
ملبہ ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری کو طلب کیا گیا تھا، تنگ گلیاں اور راستوں کی بندش کی وجہ سے ہیوی مشینری کیلئے پہنچنا امتحان بن گیا۔ مشینری پہنچنے میں تین گھنٹے سے زائد لگ گئے۔ مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں لگ گئے۔
ترجمان ریسکیو کے مطابق عمارت میں 12 خاندان رہائش پذیر تھے جبکہ متاثرہ عمارت سے متصل عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں کئی خاندان مقیم تھے اور گرنے سے قبل عمارت کی حالت خستہ تھی۔ انتظامیہ نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شہریوں سے اپیل کی کہ وہ امدادی کاموں میں خلل نہ ڈالیں۔
عمارت کو مخدوش قرار دے دیا تھا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
لیاری میں گرنے والی عمارت کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مخدوش قرار دے دیا تھا۔ ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کا کہنا تھا کہ یہ عمارت خستہ حال تھی اور انیس سو اناسی سے بھی پرانی تھی۔ واقعے کی رپورٹ بنائی جا رہی ہے۔ دیکھ رہے ہیں خستہ حال پانچ سو چھبیس عمارتوں میں یہ شامل تھی یا نہیں۔
میئر کراچی کا لیاری بغدادی میں جائے وقوعہ کا دورہ
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے لیاری بغدادی میں جائے وقوع کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ کراچی ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے، ریسکیو آپریشن میں 1122، کے پی ٹی ، ضلع انتظامیہ حصہ لے رہی ہے، ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔
مرتضٰی وہاب نے کہا کہ ملبے میں پھنسے افراد کو نکلنے کیلئے ٹیمیں کام کر رہی ہیں، اس افسوسناک سانحہ میں ملوث افراد کو نہیں چھوڑا جائے گا، متاثرہ عمارت خالی کرنے کے لئے ایس بی سی اے نے 4 بار نوٹسز فراہم کیے تھے، اس عمارت کے مکین اپنی جائیداد سمجھ کر خالی نہیں کرتے تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس، حکام سے فوری رپورٹ طلب
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ حادثے متعلق فوری رپورٹ پیش کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام سے بوسیدہ عمارتوں کی فوری تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ خطرناک عمارتوں کی فوری نشاندہی کی جائے، غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں، انسانی جانوں کا تحفظ ترجیح ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو فوری امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ملبے تلے دبے افراد کو بحفاظت نکالنا اولین ترجیح ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد و ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی قائم
لیاری میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے کے بعد سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی کو تین روز میں انکوائری مکمل کرنے اور ذمہ دار افسران کی نشاندہی کر کے رپورٹ وزیرِ بلدیات کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر ایس بی سی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر کو معطل کردیا۔ وزیربلدیات نے تمام متعلقہ محکموں کو امدادی کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ترجمان سندھ حکومت نادر گبول کی آج نیوز سے گفتگو
ترجمان سندھ حکومت نادر گبول نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملبے میں دبے لوگوں کو نکالنا ترجیح ہے، بہت سی چیزیں ایس بی سی اے کے علم میں نہیں ہوتیں، شہری قدیم عمارتوں پر نئے فلور بنا کر اپنی جانوں سے نہ کھیلیں، لیاری میں ستر سے پہلے بنائی گئی عمارتیں بھی موجود ہیں۔
نادر گبول نے کہا کہ شہریوں سے گزارش کرتے ہیں کہ خستہ عمارتوں کو خالی کر دیں، لیاری کی پتلی گلیاں ہیں، موٹرسائیکل کے سوا کوئی سواری نہیں جا سکتی۔
پیپلز پارٹی ایکشن کے بجائے ذمہ داروں کا تعین کرے، پی ٹی آئی رہنما
رکن صوبائی اسمبلی سجاد سومرو نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ لیاری کےعلاقے بغدادی میں عمارت یک دم نہیں گری، تین دن سے آوازیں آ رہی تھیں۔
تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ عمارت سے آنے والی آواز پر لوگوں نے شکایت کی لیکن اس پرایکشن نہیں لیا گیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پیپلزپارٹی ایکشن کے بجائے ذمہ داروں کا تعین کرے۔
تحریکِ انصاف کے رہنما رضوان خانزادہ نے سانحہ لیاری میں ہلاکتوں اور شہر میں غیرقانونی تعمیرات پر صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈی جی ایس بی سی اسحاق کھوڑو، ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹراور انسپکٹرکیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری جاں بحق افراد کے لواحقین کو ایک کروڑ اور زخمیوں کے لیے پچاس لاکھ روپے کا اعلان کریں۔
پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے ذوالفقارعلی جونیئر بھی لیاری پہنچے، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ جو لوگ شاہراہ بھٹو بنا سکتے ہیں وہ متاثرین کو چھت بھی فراہم کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے بناتے وقت ڈیڑھ لاکھ مکینوں کو بے گھر کرکے کراچی شہر کے ایک کونے میں پھینک دیا۔
صدر، وزیراعظم، وزیرداخلہ اور بلاول بھٹو کی تعزیت
لیاری میں پیش آنے والے حادثے پر صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ صدر مملکت نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے فوری اور شفاف تحقیقات کی ہدایت بھی جاری کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو فوری اور ہر ممکن طبی امداد فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے ایک جامع حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
کمشنرکراچی کی عمارت گرنے کے 13 گھنٹے بعد لیاری آمد
بعد ازاں کمشنرکراچی کی عمارت گرنے کے 13 گھنٹے بعد لیاری پہنچ گئے ۔ بولے یہ بلیم گیم کا وقت نہیں ہے، ریسکیو عمل 24 گھنٹوں میں مکمل کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دیگر مخدوش عمارتوں کے مکینوں کو بھی نوٹس جاری کردیئے کسی کو زبردستی گھروں سے نہیں نکال سکتے۔