اہرام مصر کے اندر ’غیر معمولی‘ دریافت، تعمیر کس نے کیا؟

0 minutes, 2 seconds Read

ماہرین آثارِ قدیمہ کی جانب سے مصر کے عظیم اہرام (The Great Pyramid) کے اندر ایک تاریخی دریافت کی گئی ہے، جس نے 4 ہزار 500 سال پرانے اس کی تعمیر سے متعلق صدیوں پرانے مفروضے کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ یہ دریافت اس نظریے کو مسترد کرتی ہے کہ اہرام کو غلاموں نے تعمیر کیا تھا، جیسا کہ قدیم یونانی ذرائع دعویٰ کر چکے ہیں۔

ڈیلی اسٹار کے مطابق یہ عظیم دریافت مشہور ماہرِ آثارِ قدیمہ ڈاکٹر زاہی حواس (Dr Zahi Hawass) اور ان کی ٹیم کی قیادت میں کی گئی، جس سے ثابت ہوا کہ اہرام کو ایک لاکھ غلاموں نے نہیں بلکہ انتہائی ماہر اور اجرت یافتہ مزدوروں نے ایک سخت نظام کے تحت تعمیر کیا۔

ڈاکٹر زاہی حواس نے میٹ بیل لیمٹ لیس پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ تعمیر کرنے والے غلام نہیں تھے۔ اگر وہ غلام ہوتے تو انہیں اہرام کے سائے میں دفن نہ کیا جاتا۔

اہرام مصر کے نیچے شہر کی حقیقت کیا؟ نیچے ایفل ٹاور سے دوگنا بڑا ڈھانچہ، مسٹر بیسٹ کی بڑی پیشکش!

انہوں نے مزید کہا کہ غلام اپنی قبریں ابدیت کے لیے بادشاہوں اور ملکہوں کی طرح تیار نہیں کرتے، جیسا کہ ان قبروں میں دکھایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قبریں ایسے کمروں میں دریافت ہوئیں جو نہایت دشوار گزار اور خطرناک راستوں پر واقع ہیں، جہاں صرف تربیت یافتہ ماہرین آثارِ قدیمہ ہی تحریری اسلوب کو سمجھ سکتے ہیں۔

مصر: اہرامِ گیزا کے نیچے کیا ہے؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

ڈاکٹر حواس کے مطابق یہ تقریباً ناممکن ہے کہ جدید دور میں کوئی شخص ایسی تحریریں جعلی طور پر تیار کر سکے۔ ان کمروں تک پہنچنے کے لیے تقریباً 45 فٹ چڑھائی کرنی پڑتی ہے اور تنگ راستوں سے رینگ کر گزرنا ہوتا ہے۔

قدیم مزدوروں کی قبریں اور اوزار دریافت

ماہرین آثارِ قدیمہ نے اہرامِ مصر کے جنوب میں واقع مقام پر قدیم مزدوروں کی قبریں دریافت کی ہیں، جنہیں غالباً عظیم اہرام کے معماروں کی آخری آرام گاہیں سمجھا جا رہا ہے۔

مصر میں پراسرار بادشاہ کا مقبرہ دریافت، سائنسدان حیران

دی مرر (The Mirror) کے مطابق، ان قبروں میں صرف چقماق (flint) کے اوزار اور پتھر توڑنے والے آلات ہی نہیں، بلکہ مزدوروں کی مجسمہ نما تصاویر بھی ملی ہیں جو بھاری پتھروں کو اٹھاتے ہوئے دکھائی گئی ہیں۔

Similar Posts