پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل، ’یقینی بنانا ہوگا افغانستان دوبارہ دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے‘

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہو گیا ہے، جس میں دونوں ممالک نے دہشتگردی کو علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مذاکرات نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کے دورہ کابل کے تحت عمل میں آئے۔

مذاکرات میں دونوں ممالک نے تجارتی اور ٹرانزٹ تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ فریم ورک معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق کیا گیا ہے تاکہ باہمی تعلقات کو مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔ پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی پر زور دیا اور افغان شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے واضح کیا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے لیے ایک قدرتی اور ناگزیر ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار دہائیوں میں پہلی مرتبہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ دیکھنے کو ملا ہے، لیکن اس کے باوجود افغان سرزمین دہشت گردوں اور پراکسیز کے ذریعے پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔

عاصم افتخار نے خبردار کیا کہ ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان ایک بار پھر دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے مہلک ہتھیار پاکستان پر حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں، جو قومی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ پاکستانی مندوب نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات جاری رکھے گا۔‘

Similar Posts