پاکستان کی مایہ ناز ڈرامہ و فلم ڈائریکٹر مہرین جبار نے حال ہی میں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں پیشہ ورانہ رویوں کی کمی اور خاص طور پر ادائیگیوں میں تاخیر جیسے سنگین مسئلے پر آواز بلند کی ہے۔
یوٹیوب چینل کو دیے گئے ایک تازہ انٹرویو میں مہرین جبار نے کھل کر گفتگو کی اور کہا کہ پاکستان میں بیشتر پروڈکشن ہاؤسز وقت پر ادائیگیاں نہیں کرتے، جس سے فنکار، ہدایتکار، اور تکنیکی عملہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ندا یاسر ماں کے انتقال کے بارے میں بات کرتے ہوئے رو پڑیں
مہرین جبار، جنہوں نے دام، جیکسن ہائٹس، دوراہا اور ایک جھوٹی لو اسٹوری جیسے مقبول و معروف ڈرامے تخلیق کیے، ان دنوں ایک نئے ڈرامہ سیریل کی ہدایتکاری کر رہی ہیں جس میں عدیل حسین، شجاع اسد اور حاجرا یامین جیسے نامور فنکار شامل ہیں۔
انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے مہرین نے کہا،ہمارے یہاں ڈرامہ انڈسٹری نے کافی ترقی کی ہے، کامیاب پروجیکٹس سامنے آ رہے ہیں، لیکن پیشہ ورانہ رویے آج بھی ایک بڑی کمی محسوس کرواتے ہیں، خاص طور پر جب بات پیسوں کی آتی ہے۔
’کیا آپ ہانیہ عامر کے ٹیلنٹ سے خوفزدہ ہیں؟‘ بشریٰ انصاری کا بھارتیوں سے استفسار
انہوں نے کہا، امریکہ جیسے ملک میں اور بھی کئی خرابیاں ہو سکتی ہیں، لیکن وہاں وقت پر ادائیگی ایک بنیادی اصول ہے۔ یہاں، پاکستان میں، زیادہ تر لوگوں کو اپنی رقم کے لیے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے، ایسا لگتا ہے جیسے ہم خیرات مانگ رہے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف فنکار ہی نہیں بلکہ کیمرہ مین، اسپاٹ بوائز، اور دیگر ٹیکنیکل عملہ بھی اسی صورتحال سے دوچار ہوتا ہے۔
’اسکوئڈ گیم 3‘ نے نیٹ فلکس پر ریکارڈ توڑ کامیابی حاصل کرلی
تکنیکی عملے کی تنخواہیں بہت کم ہوتی ہیں، اور پروڈکشن کمپنیاں لاگت بچانے کے چکر میں ان کا حق مارتی ہیں۔ یہ ایک ایسا چکر ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
مہرین کا کہنا تھا کہ اس رویے سے نہ صرف کام کا معیار متاثر ہوتا ہے بلکہ انڈسٹری میں کام کرنے والے باصلاحیت لوگ بددل ہو کر اسے چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر ترقی کرے، تو سب سے پہلے ہمیں ادائیگیوں کے نظام کو شفاف، بروقت اور منصفانہ بنانا ہوگا۔
یہ گفتگو نہ صرف فنکاروں بلکہ انڈسٹری کے تمام شعبوں سے وابستہ افراد کی آواز بنی ہے، جو برسوں سے اس مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں لیکن شاید اس طرح کھل کر بات کرنے سے ہچکچاتے رہے ہیں۔
مہرین جبار کی یہ جرات مندانہ رائے انڈسٹری میں ایک اہم بحث کو جنم دے سکتی ہے۔