فلسطین کے علاقے شمالی غزہ میں بیت حانون کے مقام پر فلسطینی مجاہدین کی جانب سے اسرائیلی قابض فوج پر منظم حملے اور دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ 14 زخمی ہوگئے، جن میں دو کی حالت تشویشناک ہے۔ یہ حملہ پیر کی شب رات 10 بجے کے قریب اُس وقت کیا گیا جب اسرائیلی فوجی ایک زمینی کارروائی کے دوران پیدل پیش قدمی کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ابتدائی اعترافی بیان کے مطابق، دھماکے اُس وقت ہوئے جب نیتسا یہودا بٹالین کے فوجی علاقے میں موجود ٹینکوں اور انجینئرنگ مشینری کے ساتھ پیش قدمی کر رہے تھے۔ پہلے دھماکے کے بعد جیسے ہی زخمیوں کو نکالنے کے لیے امدادی ٹیم پہنچی، فلسطینی مزاحمت کاروں نے ان پر گھات لگا کر فائرنگ کر دی۔
مناسب وقت پر ایران پر سے پابندیاں اٹھالوں گا، امریکی صدر
ہلاک ہونے والے فوجیوں میں سے چار کا تعلق نیتسا یہودا بٹالین (97ویں) سے تھا، جن کی شناخت درج ذیل ہے:
- سارجنٹ فرسٹ کلاس (ریزرو) بنیامین اسولین، 28 سال، حیفہ
- اسٹاف سارجنٹ نوام احرون موسگادیان، 20 سال، یروشلم
- اسٹاف سارجنٹ میر شمعون عمار، 20 سال، یروشلم
- اسٹاف سارجنٹ موشے شمعون نول، 21 سال، بیت شیمش
- سارجنٹ موشے نسیم فریچ، 20 سال، یروشلم
قابض اسرائیلی فوج کا یہ یونٹ، جو ماضی میں ”حریدی نحال“ کے نام سے جانا جاتا تھا، اس جنگ میں اپنی بدترین ہلاکتوں کا سامنا کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی زمینی جارحیت کے بعد سے اب تک 446 فوجی مارے جا چکے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر جنگ کے آغاز سے اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 888 ہو چکی ہے۔
یہ دھماکہ غزہ میں جون کے بعد اسرائیلی فوج کے لیے سب سے ہلاکت خیز واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے دو ہفتے قبل خان یونس میں ایک سڑک کنارے نصب بم نے سات اسرائیلی فوجیوں کی جان لی تھی۔
غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم اور فوجی جارحیت کے باوجود فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے مسلسل مزاحمتی کارروائیاں اسرائیلی فوج کے لیے ایک کڑا چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ قابض ریاست کی جدید ٹیکنالوجی، ڈرونز اور فضائی طاقت کے باوجود غزہ کی زمین ان کے لیے مسلسل خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔
عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیلی فوج کے مورال کے لیے ایک زبردست دھچکا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ فلسطینی مزاحمت نہ صرف زندہ ہے بلکہ اب پہلے سے زیادہ منظم، پُرعزم اور موثر ہو چکی ہے۔