حکومت کا ہدف معیشت کی ترقی، برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے، وزیراعظم

0 minutes, 0 seconds Read

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ استحکام کے بعد حکومت کا ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ، روزگار کی فراہمی اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔

منگل کے روز وزیرِاعظم شہباز شریف سے صنعتی شعبے سے تعلق رکھنے والی معروف کاروباری شخصیات نے ملاقات کی، ملاقات میں معیشت، صنعت کی ترقی، برآمدات میں اضافے اور کاروباری برادری کے مسائل کے حل پر مشاورت کی گئی۔

اس موقع پر کاروباری شخصیات نے ملکی معاشی استحکام پر وزیرِ اعظم کی قیادت اور حکومتی معاشی ٹیم کی کاوشوں کی تعریف کی۔

وزیرِ اعظم نے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاشی استحکام کا سہرا حکومتی ٹیم کی انتھک محنت کو جاتا ہے، معاشی استحکام کے بعد حکومت کا ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ، روزگار کی فراہمی، صنعتی ترقی اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ اب ہمیں مقامی سطح پر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کی ترقی سے پاکستان کو خود کفیل بنانا ہے، کاروباری برادری کی جانب سے ملکی معاشی ترقی کے لیے تجاویز نہایت اہم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر ماہ کاروباری برادری سے باقاعدگی سے ملاقات کرکے ان کو ملکی معاشی ترقی کے لیے مشاورتی عمل کا حصہ بناؤں گا، ہماری آئندہ ملاقاتیں بھی آج کی ملاقات کی طرح بامعنی اور نتیجہ خیز ہوں گی، ہر شعبے بارے نجی کاروباری نمائندوں اور ماہرین سے مشاورت کی جائے گی، ترقی کا یہ طویل سفر ہم سب کو محنت اور باہمی تعاون سے طے کرنا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف سے اراکین قومی اسمبلی سے ملاقاتیں

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی چوہدری ذوالفقارعلی بھنڈر اور شاہد عثمان ابراہیم کی ملاقات ہوئی ہے جبکہ سعد وسیم اختر شیخ اور سابق رکن اسمبلی عابد رضا کوٹلا نے بھی وزیراعظم سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

شرکا نے ملک میں حالیہ معاشی استحکام پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ ملاقات میں متعلقہ حلقوں کے امور پر گفتگو
کی گئی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر رانا مبشر اقبال اور معاون خصوصی طلحہ برکی بھی موجود تھے۔

وزیرِاعظم نے زرعی پیداوار میں اضافے اور اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کرلیا

ادھر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک میں زرعی پیداوار میں اضافے اور زرعی اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کر لیا۔

وزیرِ اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کو ربیع و خریف کی بڑی فصلوں کی گزشتہ برس پیداوار، کسانوں کو درپیش مسائل، آئندہ کا لائحہ عمل اور تجاویز پیش کی گئیں۔

وزیرِ اعظم کی زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس میں زرعی شعبے پر قائم ٹاسک فورس نے بریفنگ دی۔

اجلاس کو حکومتی اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، زرعی شعبے کے ماہرین اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

وزیرِ اعظم نے زرعی شعبے کی مزید اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل جلد پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زرعی شعبے کی پیداوار میں بہتری، ویلیو ایڈیشن اور زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

وزیرِاعظم نے اہم ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جدید زرعی مشینری، معیاری بیج، فصلوں کی جغرافیائی منصوبہ بندی اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کا طویل و قلیل مدتی جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے، زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی شعبے کے تحقیقی مراکز کو مزید فعال بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ زرعی تحقیقی مراکز میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جدید تحقیق کو یقینی بنایا جائے اور زراعت میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات سے استفادہ حاصل کیا جائے۔

شہباز شریف نے ہدایت دی کہ زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن سے برآمدی اشیاء کی تیاری کیلئے چھوٹے اور درمیانے درجے کی زرعی صنعت کی ترقی کے حوالے سے اقدامات کا لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے اور منافع بخش فصلوں کی کاشت اور پاکستان کو غذائی تحفظ کے حوالے سے خود کفیل بنانے کیلئے کسانوں کو ہر قسم کی راہنمائی فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تجاویز کیلئے مشاورتی عمل کو یقینی بنایا جائے، زرعی شعبے کی ترقی کیلئے صوبائی حکومتوں سے روابط و تعاون مزید مربوط بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کے لیے کلائیمیٹ رزسٹینٹ بیج اور زراعت کے جدید طریقہ کار اپنانے میں کسانوں کی معاونت کی جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بارشوں اور دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش نظر نئے موزوں علاقوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں کپاس کی کاشتکاری کیلئے صوبائی حکومت سے تفصیلی مشاورت کے بعد جامع منصوبہ بندی کی جائے اور نباتاتی ایندھن کو ملک کے انرجی مکس میں شامل کرنے کے لیے تحقیق اور منصوبہ بندی کی جائے۔

Similar Posts