سینیٹر کامران مرتضیٰ نے واضح کیا کہ ”شوکاز نوٹس دیے بغیر کوئی آرڈر پاس نہیں کیا جا سکتا“، جبکہ آفتاب عالم نے کہا کہ ”ملک اس وقت بدترین دور سے گزر رہا ہے اور میڈیا پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے“۔ اختیار ولی کا کہنا تھا کہ ”آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں کہ جو مرضی آئے بولتے جائیں یا ملک کے خلاف بیانیہ بنائیں“۔
آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں میزبان منیزے جہانگیر کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے رہنما جے یو آئی سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ شوکاز نوٹس دیے بغیر کوئی قانونی آرڈر جاری نہیں کیا جا سکتا، اگر کوئی تنقید کرتا ہے تو اسے برداشت کرنا چاہیے، تاہم کسی قسم کی بداخلاقی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
رہنما جے یو آئی نے واضح کیا کہ مائنز اینڈ منرل بل جے یو آئی نے چیلنج کیا ہے اور وہ ہر اُس اقدام کی مخالفت کرتے ہیں جو آئینی حدود سے باہر ہو۔
پروگرام میں شریک وزیر قانون خیبر پختون خوا آفتاب عالم آفریدی کا کہنا تھا کہ ملک بدترین دور سے گزر رہا ہے اور میڈیا پر پابندیاں لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کی جانب سے واضح لائن آف ایکشن دیا گیا ہے اور وہ ہر سطح پر احتجاج کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اختیار ولی نے کہا کہ وہی چینلز بند ہوئے جنہوں نے پاک فوج کے خلاف بیانیہ چلایا۔ ان کے بقول، آزادی اظہار کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ جو چاہے بولتے جائیں یا ملک کے خلاف بیانیہ تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جھوٹ بول کر پیسے کماتا ہے تو اس پر پابندی ضرور لگنی چاہیے۔
کواڈینیٹر برائے وزیراعظم اختیار ولی نے آفتاب عالم آفریدی کے مؤقف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو دہشتگردی کے خلاف اربوں روپے دیے گئے، لیکن ان فنڈز کا کوئی مثبت اثر نظر نہیں آیا، یہاں تک کہ قبائلی اضلاع میں کوئی ہیلتھ یونٹ تک نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو لگتا ہی نہیں کہ وہ اس ملک کا حصہ ہیں، جبکہ ان کی جماعت نے انہیں جتنے فنڈز دیے، اتنے ان کے اپنے لیڈر نے بھی نہیں دیے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے ابھی ن لیگ یا پیپلز پارٹی کے ساتھ جانے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین کی حلف برداری اور سیشن بلانے پر بھی تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔