امریکی محکمہ خارجہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے وزیر خارجہ مارکو روبیو کی آواز کی نقالی کرنے والے شخص کی تلاش شروع کردی ہے۔ اس جعلسازی میں امریکی سینیٹر، ایک گورنر اور متعدد غیر ملکی حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم محکمہ خارجہ کے مطابق یہ پیغامات کامیاب نہیں ہو سکے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا کہ ’محکمہ اپنی معلومات کے تحفظ کی ذمہ داری کو سنجیدگی سے لیتا ہے‘۔ تاہم انہوں نے منگل کو بریفنگ کے آغاز میں ایک طنزیہ جملہ بھی کہا، ’یہ میری اپنی آواز ہے، اے آئی نہیں۔ اگرچہ آپ کو اس پر کچھ سوالات ہو سکتے ہیں۔‘
رپورٹرز کے پاس واقعی سوالات تھے، لیکن ٹیمی بروس نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا، ’سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ہمارے پاس اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں ہیں۔‘
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی کانگریس میں مصنوعی ذہانت سے متعلق ضوابط بنانے پر بحث زور پکڑ چکی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے ان کے وسیع بجٹ بل میں ایک شق شامل کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے تحت ریاستوں کو اے آئی پر ضابطے لگانے سے روکا جانا تھا، تاہم قانون سازوں نے بالآخر اس شق کو نکال دیا۔
کھرب پتی سرمایہ کار ایلون مسک کو نئی سیاسی پارٹی کا اعلان مہنگا پڑگیا
ریپبلکن سینیٹر مارشا بلیک برن نے کہا، ’مجھے اس پر خوشی ہوئی، کیونکہ ریاستیں آگے بڑھ رہی ہیں جبکہ کانگریس تاخیر کا شکار ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے ہم ایک واضح فریم ورک اور مناسب تجاویز کے ساتھ سامنے آئیں تاکہ عوام کو ورچوئل دنیا میں تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
کانگریس میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں ہی وفاقی سطح پر اے آئی کے ضوابط بنانے کے حامی ہیں، تاہم ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں ان کوششوں کی مخالفت کر رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر اے آئی کو جلد قابو میں نہ لایا گیا تو مستقبل میں مزید بڑے فراڈ اور سیکیورٹی چیلنجز جنم لے سکتے ہیں۔