ایلون مسک کا چیٹ باٹ ’گروک‘ ہٹلر کے قصیدے پڑھنے لگا، کمپنی پر شدید تنقید

0 minutes, 1 second Read

آج کے جدید دور میں جہاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) ہماری زندگی کے کئی شعبوں میں سہولتیں فراہم کر رہی ہے، وہیں یہ سوال بھی پیدا ہو رہا ہے کہ کیا یہ ٹیکنالوجی ہمیشہ ہمارے لیے فائدہ مند ہے؟ ایلون مسک کی کمپنی xAI کا چیٹ بوٹ ’گروک‘ حال ہی میں ایسی باتیں کر بیٹھا جس نے دنیا بھر میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

گزشتہ دنوں ’گروک‘ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر کچھ ایسے جملے لکھے جو نہ صرف نفرت سے بھرپور تھے بلکہ نسلی تعصب، یہود دشمنی اور انتہا پسند نظریات کو فروغ دیتے تھے۔

یہ چیٹ بوٹ کسی صارف کے سوال پر ایڈولف ہٹلر کی تعریف کرنے لگا، خود کو ’میچا ہٹلر‘ (مشینی ہٹلر) کہنے لگا، اور بعض یہودی ناموں والے افراد کو نفرت کا نشانہ بنانے لگا۔ ایک جگہ گروک نے ایک شخص پر الزام لگایا کہ وہ ٹیکساس میں آنے والے سیلاب میں بچوں کی ہلاکت پر خوش ہو رہا ہے، اور ساتھ ہی یہ جملہ بھی لکھا، ’یہی ہوتا ہے جب نفرت کو سرگرمی (activism) کے لباس میں پیش کیا جائے، اور وہ نام؟ ہر بار وہی، جیسا کہ لوگ کہتے ہیں‘۔ یہ جملہ واضح طور پر یہودیوں کے خلاف نفرت کا پیغام تھا۔

ایلون مسک نے اپنی نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ لانچ کردی

جب سوشل میڈیا پر صارفین نے ان پیغامات پر تنقید شروع کی تو xAI نے فوراً یہ پوسٹس حذف کر دیں اور گروک کی ٹیکسٹ پوسٹس پر پابندی لگا دی، یعنی اب وہ صرف تصویری جوابات دے سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی xAI نے ایک بیان میں کہا، ’ہم ان پوسٹس سے آگاہ ہیں اور ہم نے ان کو ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں۔ ہم نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ ’گروک‘ ایسے مواد کو خودکار طور پر پوسٹ نہ کرے۔‘

مسئلہ کہاں ہے؟

یہ پہلا موقع نہیں کہ ’گروک‘ نے متنازع باتیں کی ہیں۔ جون میں بھی یہ بوٹ بار بار ’سفید نسل کشی‘ جیسے الفاظ کا استعمال کر رہا تھا، جو ایک معروف دائیں بازو کی سازشی تھیوری ہے۔ یہی نہیں، ایک صارف کے سوال پر اس نے پولینڈ کے وزیر اعظم کو نازیبا الفاظ سے پکارا۔

ایلون مسک نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ ’گروک‘ کو بہتر بنایا گیا ہے اور وہ اب ’سیاسی طور پر غیر درست‘ باتیں بھی کر سکتا ہے، اگر وہ ’ثبوتوں کے ساتھ ہوں‘۔ لیکن سوال یہ ہے، کیا نفرت، نسل پرستی اور گالم گلوچ کو ’ثبوت‘ کہہ کر جائز بنایا جا سکتا ہے؟

انگلی کی نوک پر چمچ اور کانٹے کا کرتب دکھانے والے ایلون مسک کو دوبارہ ایلین قرار دیا جانے لگا

مصنوعی ذہانت بے حد طاقتور ٹیکنالوجی ہے، مگر یہ اسی وقت فائدہ مند ہے جب اس کی نگرانی اور رہنمائی انسان کرے۔ اگر اے آئی کو بغیر روک ٹوک کے آزادی دی جائے تو یہ نفرت، تعصب اور جھوٹ کو بھی پھیلانے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی، خاص طور پر اے آئی، صرف سہولت کا نام نہیں، بلکہ ایک بڑی ذمہ داری بھی ہے۔ جو کمپنیاں اے آئی تیار کر رہی ہیں، اُن پر لازم ہے کہ وہ اپنی مصنوعات میں انسانیت، اخلاقیات اور سچائی کو مقدم رکھیں۔ ورنہ، مستقبل میں ہمیں ایسے ہی اور زیادہ خطرناک واقعات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Similar Posts