فلسطینی نژاد امریکی شہری اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالبعلم محمود خلیل نے امریکی سرکاری اداروں کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
محمود خلیل کی جانب سے دائر کردہ مقدمے میں امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ اور محکمہ خارجہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے انہیں بغیر کسی قانونی جواز کے حراست میں رکھا، ان پر جھوٹے الزامات لگائے گئے، اور ان کی عالمی شہرت کو نقصان پہنچایا گیا۔
امریکہ میں گرفتار فلسطین نواز طالبعلم محمود خلیل کی ضمانت پر رہائی کا حکم
کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم محمود خلیل کو امریکا سے بدر کیے جانے کا امکان
محمود خلیل نے اپنے بیان میں کہا ”ٹرمپ اپنی طاقت کا غلط استعمال صرف اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ خود کو ناقابلِ احتساب سمجھتے ہیں۔“
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میری زندگی کے وہ 104 دن کبھی واپس نہیں آسکتے، جو صدمہ مجھے سہنا پڑا، اپنی بیوی سے جدائی اور اپنے پہلے بچے کی پیدائش کا لمحہ جس میں شریک نہ ہو سکا، وہ سب ناقابلِ تلافی ہیں’۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف کی گئی کارروائی نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی تھی بلکہ ایک سیاسی انتقامی کارروائی بھی تھی، جس کا مقصد آواز بلند کرنے والے نوجوانوں کو دبانا تھا۔