چین کے تیرتے ٹینکوں نے مغرب میں کھلبلی مچا دی

0 minutes, 0 seconds Read

بیجنگ اور تائی پے کے درمیان کشیدگی میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب تائیوان کی جانب سے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کیا گیا، تو جواباً چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے سمندری مشقوں میں اپنی ”ٹینک بوٹس“ کی طاقت دکھا دی۔ ان مناظر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔

برطانوی اخبار ”دی سن“ کے مطابق چینی افواج نے یہ مشقیں چین کے صوبہ فُوجیان کے ساحلی علاقوں میں کیں، جو براہِ راست تائیوان کے سامنے واقع ہے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’تائیوان چین کے حملے کی مشق کر رہا ہے، اور چینی فوج اس حملے کو حقیقت میں انجام دینے کی پریکٹس کر رہی ہے۔‘

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آرمڈ گاڑیاں ساحل پر قطار میں کھڑی ہیں، جو آہستہ آہستہ پانی میں داخل ہوتی ہیں اور پھر سمندر میں متوازی لائن میں چلتی ہوئی دور نکل جاتی ہیں۔ ڈرون ویو سے ان گاڑیوں کی منظم بحری نقل و حرکت واضح دکھائی دیتی ہے۔

تائیوان کی جنگی مشقیں: چین کے حملے کی تیاری

خبر رساں ادارے ”رائٹرز“ کے مطابق تائیوان نے بدھ کے روز اپنی سالانہ ”ہان کوانگ“ جنگی مشقوں کا آغاز کیا۔ ان مشقوں کا مقصد چین کی طرف سے ممکنہ سائبر اور کمیونیکیشن حملوں سے نمٹنے کی صلاحیت کا جائزہ لینا ہے۔

ایک اعلیٰ تائیوانی حکومتی اہلکار نے بتایا، ’ہم یوکرین کی حالیہ جنگ سے سیکھ رہے ہیں اور حقیقت پسندانہ انداز میں سوچ رہے ہیں کہ تائیوان کو ممکنہ طور پر کن حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔‘

مشقوں میں 22 ہزار ریزرو فوجی شامل ہوں گے جبکہ امریکہ سے درآمد کردہ جدید ہائی موبیلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم (HIMARS) بھی استعمال کیا جائے گا۔

چین کا سخت ردعمل

دوسری جانب چینی وزارتِ دفاع کے ترجمان جیانگ بن نے ان مشقوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ’چاہے تائیوان کوئی بھی ہتھیار استعمال کرے، وہ پیپلز لبریشن آرمی کی تیز دھار تلوار کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‘ چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کو دیے گئے بیان میں جیانگ بن نے تائیوان کی مشقوں کو ”صرف ایک دھوکہ“ قرار دیا۔

حالیہ کشیدگی اس بات کا اشارہ ہے کہ چین اور تائیوان کے درمیان فوجی تناؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دونوں اطراف جنگی مشقیں بیک وقت جاری ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان ویڈیوز اور بیانات نے خطے میں ممکنہ خطرات پر ایک بار پھر عالمی توجہ مرکوز کر دی ہے۔

Similar Posts