بھارت کے شہر بنگلور میں ایک نوجوان خاتون کے ساتھ پیش آیا ایک حیران کن اور قدرے پریشان کن واقعہ ان دنوں ریڈٹ پر وائرل ہو رہا ہے، جہاں ایک اجنبی شخص نے نہ صرف اس سے کافی پینے کی پیشکش کی بلکہ بعد میں اس سے ایسی درخواست کر ڈالی جس نے صارفین کو چونکا دیا۔
متاثرہ خاتون نے ریڈٹ پر پوسٹ کیا کہ وہ شہر کی سڑک پر معمول کے مطابق چہل قدمی کر رہی تھیں، اور باوقار لباس یعنی سکرٹ اور آستین والی قمیض پہنے ہوئے تھیں۔ اس دوران ایک تقریباً 30 سالہ مرد نے ان سے بات چیت شروع کی۔ خاتون نے اس کا حلیہ ”ٹیک گائے–سوفٹ بوائے“ جیسا بیان کیا اور کہا کہ وہ ابتدائی طور پر مؤدب، دوستانہ اور شریف دکھائی دے رہا تھا۔
دونوں نے بنگلور کی کیفے کلچر اور زندگی پر گفتگو شروع کی، اور اس دوران اس شخص نے انہیں کافی پلانے کی پیشکش کی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
خاتون نے لکھا: ’پتا نہیں کیوں ہاں کہہ دی، تھوڑی نادانی تھی، مگر کافی لے لی‘۔
تاہم، ملاقات کے 15 سے 20 منٹ بعد ہی صورتحال نے ایک عجیب رخ اختیار کر لیا۔ وہ شخص، جو اپنے اسٹار بکس کپ سے کافی پی رہا تھا، اچانک جھک کر بولا، ’یہ تھوڑا عجیب لگے گا، لیکن کیا آپ ایک کام کر سکتی ہیں؟‘ اور پھر اس نے ایسی بات کہی جس نے لڑکی کو حیرت میں ڈال دیا: اس نے کہا کہ وہ چاہتا ہے کہ وہ اس کی کافی میں تھوک دے۔
خاتون نے لکھا: ’پہلے تو مجھے لگا میں نے کچھ غلط سنا ہے، میں نے اسے دوبارہ پوچھا، کیا تم نے واقعی کہا کہ میں تمہاری کافی میں تھوک دوں؟؟‘۔
جب اس نے اثبات میں سر ہلایا تو خاتون فوراً وہاں سے اٹھ گئیں، لیکن جانے سے پہلے وہ شخص انہیں حیران کن پیشکش دے بیٹھا۔
خاتون کے مطابق ، ’اس نے کہا: میں تمہیں 1,000 روپے دوں گا اگر تم ایسا کرو۔‘
خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وہ فوراً قریبی میٹرو اسٹیشن کی طرف بھاگ گئیں اور وہاں سے نکل گئیں۔ بعد میں اس واقعے پر ہنستے ہوئے انہوں نے طنزاً لکھا: ’شاید میں نے زندگی کا سب سے آسان ہزار روپیہ گنوا دیا!‘
ریڈٹ صارفین کا ردعمل
یہ پوسٹ جلد ہی وائرل ہوگئی اور ہزاروں اپ ووٹس اور تبصروں کے ساتھ صارفین نے اس واقعے پر اپنے اپنے ردعمل دیے۔ کئی افراد نے مزاحیہ تبصرے کیے جبکہ کچھ نے لڑکی کے فیصلے کو سراہا۔
ایک صارف نے لکھا: ’یہ سب سے آسان ہزار روپے کی کمائی ہوسکتی تھی۔ اگر جنسیں بدلی ہوتیں، تو میں تو مفت میں کر دیتا۔‘
ایک اور صارف نے سنجیدگی سے کہا: “یہ 1,000 روپے تمہاری خود داری کے بدلے تھے۔ اچھا کیا کہ تم نے انکار کر دیا۔’
کئی صارفین نے حیرت اور غصے کا اظہار کیا کہ کوئی اتنی آسانی سے ایسی درخواست کر کیسے سکتا ہے۔ ایک نے لکھا، ’کیا دنیا واقعی اتنی عجیب ہو چکی ہے کہ کسی کی سب سے بڑی کراہت کسی اور کی خوشی کا ذریعہ بن جائے؟‘
یہ واقعہ نہ صرف انٹرنیٹ پر موضوعِ بحث بنا بلکہ شہری زندگی میں خواتین کو پیش آنے والے غیر متوقع رویوں اور سوشل میڈیا پر ان کے اثرات پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ گیا ہے۔