ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی پابندیاں ایران پر دوبارہ عائد کی گئیں تو یہ ایرانی جوہری معاملے میں یورپ کے کردار کے خاتمے کے مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ 2015 کے جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) میں شامل ایک شق کے تحت، اگر ایران معاہدے کی خلاف ورزی کرے تو اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جا سکتی ہیں۔ یہ وہی معاہدہ ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اپنے پہلے دور صدارت میں ختم کر دیا تھا۔
الجزیرہ کے مطابق عراقچی نے ہفتے کے روز کا کہنا تھا کہ ایران امریکہ کے ساتھ ممکنہ جوہری مذاکرات کی تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے وقت، مقام، شکل، مواد اور ان ضمانتوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو ایران کو ممکنہ مذاکرات کے لیے درکار ہوں گی۔
ایران میں نوعمر لڑکی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو سرِعام پھانسی دیدی گئی
گفتگو میں عراقچی نے واضح کیا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں تک محدود ہوگی، نہ کہ اس کی عسکری صلاحیتوں تک۔
اسرائیل کے ساتھ جاسوسی کے الزامات: ایران سے 5 لاکھ افغان باشندے ملک بدر
انہوں نے تہران میں سفارت کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گر مذاکرات ہوتے ہیں تو مذاکرات کا موضوع صرف جوہری پروگرام اور ایران کے جوہری پروگرام پر اعتماد پیدا کرنے کے بدلے میں پابندیوں کا خاتمہ ہوگا۔ اس کے علاوہ کوئی اور معاملہ زیر بحث نہیں آئے گا۔