’استنبول‘ تنہائی میں تہذیب کی سنگت، ہزاروں کتابوں کی خاموش دانش گاہ

0 minutes, 1 second Read

کتابوں سے محبت کرنے والے وہ خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جو لفظوں کی خوشبو میں جیتے ہیں اور علم و خیال کے چراغ اپنے اندر روشن رکھتے ہیں۔ یہ وہ عظیم روحیں ہیں جو تنہائی میں بھی تہذیب، تاریخ اور حکمت کے ہم نشین ہوتے ہیں۔

کبھی آپ نے کسی پرانی کتاب کے زرد اور مہک دار ورق کو چھوتے ہوئے یوں محسوس کیا ہے جیسے وقت نے سانس لینا شروع کر دیا ہو؟ ایک ایسی کتاب جو برسوں پہلے کسی اور کی یادوں کا حصہ تھی، اب آپ کے ہاتھ میں اپنی خاموش کہانی سنا رہی ہو۔ استنبول کی پُراسرار گلیوں میں چھپے پرانے کتاب فروشوں کی دکانیں ایسی ہی دنیائیں ہیں، جہاں ہر کتاب ایک خزانہ ہے اور ہر دکان ایک داستان۔ اگر آپ بھی ان لمحوں کی تلاش میں ہیں جو کہیں پرانی سطروں میں دفن ہیں، توتحریر کا یہ سفر آپ کے دل کو چھو جائے گا۔

استنبول، جو تاریخ، تہذیب اور فنونِ لطیفہ کا گہوارہ ہے، اپنے قدیم اور منفرد کتاب فروش بازاروں کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں وہ جگہیں موجود ہیں جہاں صرف کتابیں نہیں ملتیں بلکہ یادیں، خوشبوئیں اور داستانیں بکھری ہوتی ہیں۔ آئیے آج ہم آپ کو ایک خوبصورت سفر کی صورت ان خزانوں کا پتہ بتاتے ہیں۔

ترکواز صحاف: کتابوں کا خزانہ تاریخ اور ادب کے قلب میں

2001 میں قائم ہونے والی ترکواز صحاف، بایوغلو میں واقع ایک مشہور پرانی کتابوں کی دکان ہے۔ اس کی بنیاد ادبیات کے دو شوقین طالبعلموں، امین ندرت اشلی اور پوزانت اکباش، نے رکھی۔ امین اشلی خود بھی ایک مصنف ہیں جن کی کتابیں ’کتاب خانے سے اشاعتی دنیا تک‘ اور ’صحاف نامہ‘ علمی حلقوں میں مقبول ہیں۔

یہاں تقریباً 40 ہزار نایاب کتب موجود ہیں جو صرف ترکی ہی نہیں بلکہ عثمانی، فرانسیسی، آرمینیائی، یونانی، عبرانی، انگریزی، اطالوی اور جرمن زبانوں میں دستیاب ہیں۔ تاریخ، ادب، طب، قانون اور کتاب سازی جیسے موضوعات پر اعلیٰ معیار کی کتابیں ترکواز صحاف کو ایک علمی جنت بنا دیتی ہیں۔

بایوغلو پرانی کتابوں کا بازار: فلمی دنیا سے حقیقی زندگی تک

اگر آپ نے معروف ترک فلم ’ایسس آدم‘ دیکھی ہو تو آپ کو بایوغلو کے قدیم کتاب بازار کا منظر ضرور یاد ہوگا۔ یہ بازار، استنبول کی مشہور شاہراہ استقلال پر تاریخی چچک پاساج کے قریب واقع ہے۔

یہاں صرف کتابیں ہی نہیں بلکہ پرانے فلمی پوسٹرز، رسالے، گراموفون ریکارڈز، کیسٹیں، مجسمے، نوادرات، روایتی زیورات اور گھڑیاں بھی ملتی ہیں۔ ہر دکان ایک الگ دنیا ہے جو ماضی کی خوشبو سے مہک رہی ہوتی ہے۔ یہاں آنا گویا وقت کی پگڈنڈی پر چلنے جیسا ہے۔

ہیبلی صحاف: جہاں وقت بکتا ہے

ہیبلی ادا کے پرسکون جزیرے پر واقع ہیبلی صحاف، دراصل ’وقت بیچنے والی دکان‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس کی بنیاد 2011 میں بایوغلو کے ایک چھوٹے کتب خانے کے طور پر رکھی گئی تھی، جو بعد میں 2016 میں ہیبلی ادا منتقل ہو گیا۔

یہ کتب خانہ صرف ایک دکان نہیں بلکہ ایک جذبہ ہے۔ یہاں کے مالک، ناظم حکمت ارکان، پرانی کتابیں فٹ پاتھ بازاروں، نیلامیوں، اور گھروں سے خرید کر نہایت محبت سے قارئین تک پہنچاتے ہیں۔ یہاں 1800ء کی دہائی کی انگریزی، فرانسیسی اور یونانی کتابیں بھی موجود ہیں۔ اگر آپ کبھی ہیبلی ادا جائیں، تو اس دکان کا رخ ضرور کریں۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جو سکون سے معطرہے۔

اصلیحان پاساج: کلاسیکی کتابوں کی گزرگاہ

بایوغلو کے کتاب بازار میں واقع اصلیحان پاساج وہ جگہ ہے جہاں ہر راہگزر کو کچھ نہ کچھ قیمتی مل جاتا ہے۔ یہ پاساج اپنے قدیم کتب، کلاسیکی ناولوں، نایاب ایڈیشنز، مزاحیہ کتابوں، ریکارڈز اور پرانے پوسٹرز کے لیے مشہور ہے۔

یہاں داخل ہونا ایک مہم پر نکلنے جیسا ہے۔ آپ کو احساس ہوتا ہے کہ ہر دکان کے اندر ایک نیا جہاں آباد ہے۔ اگر آپ گلاتاسرائے ہائی اسکول کے سامنے والی گلی سے گزریں، تو اصلیحان پاساج کا دروازہ آپ کے سامنے ہوگا۔

ادبی سفر کا اختتام: پیرا پیلس ہوٹل میں

استنبول کی ادبی تاریخ سے جڑی ایک اور شاندار جگہ ہے، پیرا پیلس ہوٹل۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں عظیم مصنفہ آگاتھا کرسٹی نے اپنی مشہور زمانہ کتاب ’Murder on the Orient Express‘ کا خاکہ تیار کیا تھا۔ کمرہ نمبر 411 ان کے قیام کی جگہ رہا ہے۔

یہ ہوٹل صرف رہائش کا مقام نہیں، بلکہ ایک زندہ داستان ہے۔ یہاں آپ نہایت عمدہ کھانوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور وہ کتابیں جو آپ نے ترکواز یا اصلیحان سے خریدی ہیں، انہیں ’اوریئنٹ ٹیرس‘ پر بیٹھ کر سکون سے پڑھ سکتے ہیں۔

اگر آپ ادب کے عاشق ہیں، ماضی سے جڑنے کی خواہش رکھتے ہیں، یا نایاب علمی خزانے کی تلاش میں ہیں، تو استنبول کے یہ پرانی کتابوں کے بازار آپ کے لیے جنت سے کم نہیں۔ ہر گلی، ہر دکان، اور ہر کتاب اپنے اندر ایک دنیا سموئے ہوئے ہے۔

Similar Posts