اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا اقتدار ڈولنے لگا، صیہونی حکومت گرنے کا خدشہ سر پر منڈلانے لگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں میں سے ایک یو ٹی جے (UTJ) نے نیتن ہایو کی کابینہ اور حکومت سے مکمل طور پر علیحدگی اختیار کرلی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق مذہبی طلبہ کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دینے کا قانون نہ بنانے پر تنازع شدت اختیار کرگیا۔ 120 رکنی اسمبلی میں نتین یاہو کو صرف ایک نشست کی برتری رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایک اور الٹرا آرتھوڈوکس پارٹی شاس پر سب کی نگاہیں مرکوز ہیں، اس پارٹی نے بھی ساتھ چھوڑا تو یاہو حکومت کا دھڑن تختہ ہوجائے گا۔
نیتن یاہو ایران کیخلاف جنگ میں جادو ٹونے اور جنات کا سہارا ڈھونڈنے لگے تھے، ایرانی صحافی کا دعویٰ
رائٹرز کے مطابق اسرائیل کی ایک سیاسی جماعت کے سربراہ دیگل ہتوراہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے اپنے اعلیٰ ربّیوں سے مشاورت کے بعد، اور حکومت کی طرف سے بار بار ان وعدوں کی خلاف ورزی کے بعد جو اس نے یشیوا کے مقدس طلبہ کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے حوالے سے کیے تھے، (ہمارے ارکانِ پارلیمان) نے اتحاد اور حکومت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔
مذہبی جماعتوں کا مؤقف رہا ہے کہ یشیوا طلبہ کو لازمی فوجی سروس سے مستثنیٰ قرار دینے کا بل ان کی دسمبر 2022 میں حکومتی اتحاد میں شمولیت کی بنیادی شرط تھا۔
گولڈکناوف کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ یونائیٹڈ توراہ جوڈیزم کے تمام سات ارکانِ کنیسٹ حکومت سے علیحدہ ہو رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، مزید 50 فلسطینی شہید
یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذہبی جماعتیں طویل عرصے سے فوجی سروس سے استثنیٰ کے بل پر اختلافات کے باعث حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیتی رہی ہیں۔
نیتن یاہو کی اتحادی حکومت میں شامل کچھ مذہبی جماعتیں یہودی مدارس کے طلبہ کو لازمی فوجی سروس سے مکمل چھوٹ دینے کی حامی ہیں، جبکہ کئی دیگر ارکان اس چھوٹ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عقیدت پسند طبقہ دہائیوں سے فوجی سروس سے مستثنیٰ رہا ہے، حالانکہ یہ سروس زیادہ تر اسرائیلی نوجوانوں پر لازم ہوتی ہے۔ مگر گزشتہ سال اسرائیلی سپریم کورٹ نے وزارتِ دفاع کو حکم دیا تھا کہ وہ اس پرانی روایت کا خاتمہ کرے اور یشیوا طلبہ کو فوج میں شامل کرنا شروع کرے۔
فلسطینیوں پر مظالم بند کیوں نہیں ہورہے؟ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز حقائق سامنے لے آیا
نیتن یاہو اس تنازعے کو ختم کرنے اور فوجی بھرتی کا نیا قانون لانے کے لیے سرگرم کوششیں کر رہے تھے، مگر بل کے حوالے سے جمود اور اختلافات کی وجہ سے ان کی حکومت بحران کا شکار ہو گئی ہے۔