سینیٹ اجلاس کےدوران صحافیوں کا احتجاج، صحافیوں نے سینیٹ کی کارروائی کی کوریج کا بائیکاٹ کردیا، صحافی پریس گیلری سے باہر چلے گئے۔ واک آؤٹ راولپنڈی میں صحافی کوبےجا حبس میں رکھنے پرکیا گیا۔ سینیٹرعرفان صدیقی،سینیٹرناصربٹ، فیصل سلیم پریس گیلری پہنچ گئے۔
اسلام آباد میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ خے اجلاس میں راولپنڈی میں صحافی کے ساتھ بدسلوکی اور حبس بے جا کے واقعے پر ایوان میں شدید ردعمل سامنے آیا۔
واقعے پر صحافیوں نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صحافیوں کے تحفظات کا معاملہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر عرفان صدیقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ معاملے کو داخلہ کمیٹی میں بھیجا جائے اور وہاں صحافیوں اور پولیس دونوں کا موقف سنا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کو حبس بے جا میں رکھا گیا، جو آزادی صحافت اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عرفان صدیقی، ناصر بٹ اور فیصل سلیم پریس گیلری میں جا کر صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ یہ معاملہ پنجاب حکومت سے متعلق ہے، تاہم حکومت معاملے کو جلد حل کرنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے دو سے تین روز کا وقت دینے کی درخواست کی اور کہا کہ اس کے بعد اگر معاملہ کمیٹی میں جائے تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں اسلام آباد میں پانی کی کمی کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ سینیٹر فوزیہ ارشد کے سوال پر وزیر مملکت طلال چوہدری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی یومیہ پانی کی ضرورت 120 ملین گیلن ہے، جبکہ اس وقت صرف 65 سے 80 ملین گیلن فراہم ہو رہا ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ چار نئے ڈیم بنانے کے لیے واپڈا سے فزیبلٹی رپورٹ طلب کی گئی ہے اور رواں سال عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسلام آباد میں پانی کے بل انتہائی کم ہیں اور صارفین صرف لاگت کا 5 فیصد ادا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، شناختی کارڈ بلاک ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بعض لوگ جان بوجھ کر فیملی ٹری میں غیر متعلقہ افراد شامل کرتے ہیں، جس کے باعث کارڈ بلاک کیے جاتے ہیں، اور اس عمل میں کسی صوبے کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہوتا۔
اجلاس کے دوران سینیٹر محسن عزیز نے سینیٹر شبلی فراز کی صحتیابی کے لیے ایوان میں دعا کروانے کا مطالبہ کیا، جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وہ ان کے لیے دعاگو ہیں مگر ایسی روایت قائم نہیں کرنا چاہتے، کیونکہ ہر روز کوئی نہ کوئی بیمار ہوتا ہے۔ عرفان صدیقی نے بھی کہا کہ اس طرح ہر کسی کے لیے دعا کروانا مشکل ہو جائے گا۔
چیئرمین سینیٹ نے موجودہ اجلاس کے لیے پینل آف چیئرز کا اعلان بھی کیا، جس میں عرفان صدیقی، شہادت اعوان اور سمیعہ زہری شامل ہیں۔