راجن پور اور دریائے جہلم میں سیلاب، گڈو بیراج پر پانی میں اضافہ، ڈیموں کی صورتحال تشویشناک

0 minutes, 0 seconds Read

کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے سے آنے والے سیلابی ریلے نے راجن پور کے متعدد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ سیلابی پانی سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے جبکہ مختلف مقامات پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔

ادھر دریائے جہلم پر منگلا کے مقام پر شدید سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جس پر فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے وارننگ جاری کرتے ہوئے پانی کے بہاؤ میں اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ ادارے کے مطابق دریائے جہلم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 50 ہزار سے بڑھ کر 4 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔ اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کشمور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانی کے بہاؤ میں 10 ہزار کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ڈیموں کی موجودہ صورتحال

ترجمان واپڈا کے مطابق:

  • تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد 2 لاکھ 23 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 1 لاکھ 97 ہزار 600 کیوسک ہے۔
  • منگلا ڈیم میں پانی کی آمد 37 ہزار 900 کیوسک جبکہ اخراج 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
  • چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 2 لاکھ 85 ہزار 100 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 14 ہزار 800 کیوسک ہے۔
  • ہیڈ مرالہ (دریائے چناب) پر پانی کی آمد 73 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 47 ہزار 200 کیوسک ہے۔
  • نوشہرہ (دریائے کابل) پر پانی کی آمد و اخراج 35 ہزار کیوسک ہے۔

آبی ذخائر کی تفصیل:

  • تربیلا ریزروائر میں پانی کی سطح 1530 فٹ ہے اور ذخیرہ شدہ پانی 46 لاکھ 3 ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ چکا ہے۔
  • منگلا ریزروائر میں پانی کی سطح 1186.70 فٹ ہے اور پانی کا ذخیرہ 34 لاکھ 67 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
  • چشمہ ریزروائر میں پانی کی سطح 648 فٹ ہے جبکہ ذخیرہ شدہ پانی 2 لاکھ 58 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
  • تینوں ریزروائرز میں مجموعی طور پر قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 83 لاکھ 28 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ تربیلا، منگلا اور چشمہ ڈیم میں پانی کے بہاؤ کا ڈیٹا گزشتہ 24 گھنٹے کے اوسط کے مطابق ہے، جبکہ دیگر مقامات پر پانی کی آمد و اخراج کی معلومات صبح 6 بجے کے وقت کی بنیاد پر جاری کی گئی ہیں۔

متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا جا چکا ہے تاکہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا سکیں۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو کر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

Similar Posts