ایوارڈ یافتہ معروف امریکی صحافی سیمور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ یوکرین میں ممکنہ طور پر زبردستی حکومت کی تبدیلی پر غور کر رہا ہے۔
غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق امریکی صحافی سیمور ہرش نے یہ بات اپنے بلاگ پر جو سب اسٹیک (Substack) پلیٹ فارم پر موجود ہے، امریکی ذرائع کے حوالے سے لکھی۔ ان کا کہنا تھا کہ زیلنسکی جلا وطنی کے لیے شارٹ لسٹ میں شامل ہیں۔ اگر زیلنسکی اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے انکار کرتے ہیں، جو کہ غالب امکان ہے، تو انہیں زبردستی نکالا جائے گا۔
روسی میڈیا کے مطابق توقع بھی یہی کی جارہی ہے کہ زیلنسکی خود مستعفی نہیں ہوں گے۔
امریکی صدر نے دوبارہ برکس ممالک پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دیدی
اطلاعات کے مطابق صدر ولادیمیر زیلنسکی کی جگہ یوکرینی مسلح افواج کے سابق کمانڈر انچیف اور موجودہ برطانیہ میں یوکرین کی سفیر ویلےری زالُوزنی کو صدارت سونپی جا سکتی ہے۔
برطانیہ میں یوکرین کے سابق سفیر وادیم پریستائیکو نے صدر زیلنسکی پر تنقید کی تھی جس پر وادیم کو جولائی سن 2023 میں برطرف کردیا گیا تھا اور ان کی جگہ زالزنی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
ویلیئری زالزنی یوکرین میں فولادی جنرل کے نام سے مشہور تھے۔ انہوں نے روس سے جنگ کے آغاز پر یوکرینی فوج کی قیادت کی تھی۔ تاہم صدر زیلنسکی سے اختلافات کے سبب ان کی شخصیت داغدار ہوگئی تھی اورصدر زیلنسکی نے فروری میں زالزنی کی جگہ اولکساندر سیرسکی کو سونپ دی تھی۔
صدر ٹرمپ کا یوکرین کو پیٹریاٹ دفاعی نظام دینے کا اعلان
صحافی ہرش کے مطابق امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ ختم ہونی چاہیے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتہ ممکن ہے۔
اس سے قبل، 11 فروری کو ایسٹونیا کے اخبار Postimees نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ یوکرین میں 2025 میں انتخابات ضرور ہوں گے۔ اخبار کے مطابق کیف نے زیلنسکی کی برطرفی کے بارے میں اس بیان کو عجیب قرار دیا تھا، کیونکہ ان کی مدت صدارت مئی 2024 میں ختم ہو چکی ہے۔